کراچی میں 3 منزلہ عمارت منہدم، 4 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 26 فروری 2019
منہدم عمارت میں تین خاندان رہائش پذیر تھے— فوٹو: اے پی
منہدم عمارت میں تین خاندان رہائش پذیر تھے— فوٹو: اے پی

کراچی کے علاقے ملیر میں نامعلوم وجوہات کی بنا پر 3 منزلہ عمارت منہدم ہوگئی، جس کے ملبے سے 4 افراد کی لاشیں اور 4 زخمیوں کو نکال لیا گیا جبکہ متعدد افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق پیر کی صبح جعفر طیار سوسائٹی میں 3 منزلہ عمارت گرنے کی اطلاعات موصول ہوئیں، جس کے بعد امدادیں ٹیمیں اور دیگر حکومتی مشینری جائے وقوع پر روانہ کی گئیں۔

ابتدائی طور پر ریسکیو اہلکاروں اور علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ملبہ ہٹانے کی کوشش کی، جس کے بعد حکومتی مشینری کے ذریعے امدادی آپریشن کا آغاز کیا گیا۔

3 منزلہ عمارت کے منہدم ہونے کے بعد امدادی کارروائیوں میں مدد کے لیے پاک فوج کے جوان بھی موقع پر پہنچ گئے اور بھاری مشینری کے ذریعے ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: تین منزلہ مخدوش عمارت زمین بوس، 5 افراد ہلاک

ریسکیو حکام کا ابتدائی طور پر کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران عمارت کے ملبے سے 3 لاشوں اور 4 زخمیوں کو نکال لیا گیا جبکہ ایک 12 سالہ لڑکے کو بھی ریسکیو کیا گیا جسے معجزانہ طور پر کوئی خراش تک نہیں آئی، تاہم ملبے سے نکالے گئے تمام افراد کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

بعد ازاں رات گئے ملبے سے مزید ایک لاش نکال لی گئی جس کے بعد حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 4 ہوگئی۔

حکام کے مطابق عمارت 30 سال پرانی تھی اور اس میں 3 خاندان رہائش پذیر تھے اور ملبے تلے مزید کئی افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر نے واقعے کے بارے میں بتایا کہ منہدم عمارت میں 3 خاندان رہائش پذیر تھے۔

ادھر گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ملیر جعفر طیار سوسائٹی میں عمارت گرنے کا نوٹس لے لیا۔

صوبے کی دونوں اعلیٰ شخصیات کی جانب سے ہدایت کی گئی کہ ملبے تلے دبے افراد کو فوری طور پر نکالنے کے لیے انتظامات یقینی بنائے جائیں جبکہ کمشنر کراچی خود امدادی کاموں کی نگرانی کریں۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مزید ہدایت کی کہ ہر صورت میں انسانی جان کو بچایا جائے۔

اس واقعے کے حوالے سے میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ عمارت گرنے کا واقعہ صبح سویرے پیش آیا، فائر بریگیڈ کا عملہ ایسی صورت حال سے نمٹنے کی اہلیت رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: بہادر آباد کی عمارت میں آگ بھڑک اٹھی

وسیم اختر کا کہنا تھا کہ انسداد تجاوزات ٹیم کو بھی امدادی کارروائیوں میں استعمال کا کہا گیا جبکہ بلدیہ عظمیٰ کا عملہ بھی متاثرہ مقام پر پہنچ گیا۔

علاوہ ازیں کمشنر کراچی، میئر کراچی، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور دیگر حکام جائے وقوع پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔

میئر کراچی وسیم اختر نے میڈیا سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افسوسناک واقعہ صبح ساڑھے 7 بجے پیش آیا اور بھاری مشینری کے ذریعے امدادی کارروائی جاری ہے، لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ عمارت کے اطراف مجمع نہ لگائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں