پاکستان کا او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت سے انکار

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2019
شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کیا—فوٹو: اے ایف پی
شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کیا—فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔

پارلیمنٹ کے مشرکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ آج او آئی سی کا اجلاس ہے، جس میں بھارت کی شرکت سمجھ سے بالاتر ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نہ ہی او آئی سی کا رکن ہے نہ مبصر ہے اس کے باوجود اسے کسی کی بھی مشاورت کے بغیر مدعو کیا گیا کیوں کہ ترکی، ایران اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل بھی اس سے لاعلم نظر آئے۔

یہ بھی پڑھیں: ’سشما سوراج کو او آئی سی کی دعوت، کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف‘

وزیر خارجہ نے بتایا کہ میں نے شیخ عبداللہ سے 2 مرتبہ رابطہ کیا اور تاریخی حوالوں کے ساتھ پاکستانی مؤقف پیش کرتے ہوئے ان سے درخواست کی کہ بھارت کو مدعو کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

جس پر انہوں نے کہا بھارت کو دعوت دیتے وقت پلوامہ کا واقعہ نہیں ہوا تھا اور اب جب کہ دعوت نامہ بھیجا جاچکا ہے تو اسے واپس لینا مشکل ہے۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ بھارت کی جارحیت کے بعد انہوں نے دوبارہ یو اے ای حکام سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ حالات مزید تبدیل ہوگئے ہیں لہٰذا پاکستانی عوام کے جذبات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اجلاس کے دعوت نامے پر نظرِ ثانی کی جائے یا اجلاس مؤخر کردیں، تاہم جواب میں انہوں نے اپنا مؤقف پیش کیا جو ہمارے لیے قابلِ احترام ہے۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ او آئی سی میں پاکستان کی 19 قرارداد موجود ہیں جن میں کشمیریوں پر کیے جانے والے ظلم وستم کا تذکرہ بھارت کی جارحیت اور پاکستان کا مؤقف ہے جس کے دفاع کے لیے ہمارے عہدیدار وہاں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کویقینی بنایا جائے گا اگر کوئی ہندوستان کو مبصر کا درجہ دینے کی کوشش کرے تو پاکستان اس کی مخالفت کرے گا۔

انہوں نے بتایا ترکی کے وزیر خارجہ نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا اور کہا کہ ترکی اپنا کردار ادا کرے گا۔

وزیر خارجہ نے پاک بھارت کشیدگی کو کم کرنے کے حوالے سے 2 پیش رفت کا ذکر کیا جس میں صدر ٹرمپ کا بیان کا ذکر کیا اور اس کا خیر مقدم کیا۔

مزید پڑھیں: شاہ محمود قریشی، سشما سوراج کی ابو ظہبی میں ملاقات متوقع

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے بات ہوئی جس میں اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل نے پاک بھارت کشیدگی میں ثالثی کاکردار ادا کرنےکی خواہش کا اظہارکیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں خدشہ تھا کہ ہندوستان میں انتخابات سے قبل کوئی نہ کوئی واقعہ رونما ہوسکتا ہے اور اب بھارت کی خود 21 جماعتوں نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم بھارتی فوج کو استعمال کررہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل کےثالثی کےکردارپر پاکستان کو اعتراض نہیں اور روس نے بھی پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کی پیشکش کی جس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کا نہیں معلوم ، پاکستان امن کے لیے ہر جگہ ہر فورم پر بیٹھنے کے لیے تیار ہے۔

بعدازاں شاہ محمود قریشی نے ایوان میں قرار داد بھی پیش کی جس میں کہا گیا کہ بھارت جموں کشمیر میں مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہا ہے اور بھارتی جارحیت کی وجہ وہاں ہونے والے انتخابات ہیں جس کی مذمت کرتے ہیں۔

پاکستان اپنا دفاع کرسکتا ہے

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ بھارتی جارحیت کے بعد قومی سلامتی کا اجلاس ہوا جس میں پاک فضائیہ کے سربراہ کی گفتگو کے دوران ان کا اعتماد قابلِ تعریف تھا جسے اگلے ہی روز ہمارے پائلٹ سے ثابت کر دکھایا حالانکہ انڈین ایئرفورس ہماری فضائیہ سے 3 گنا بڑی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنگیں کیوں لڑی جاتی ہیں؟

انہوں نے سیاسی قیادت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ حکمت سے کام لیتے ہوئے ایسے حالات نہ پیدا ہونے دیے جائیں کہ ہمارے جوانوں کو اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کی نوبت آئے۔

انہوں نے کہا ملک میں امن طاقت سے قائم ہوگا جس میں عسکری طاقت کے ساتھ ساتھ سیاسی اتحاد کی طاقت چاہیے ہوتی ہے اور پچھلے دنوں میں پاکستان کا اسکا بہترین مظاہرہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کشمیر میں بھارت فوج کے ظلم و ستم سے کوئی شہید ہوتا ہے تو اس کی ماں چاہتی ہے کہ اسے پاکستانی پرچم میں دفن کیا جائے۔

وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کو اپنی معیشت پر بڑا گھمنڈ ہے میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان معاشی طور پر مشکلات کا شکار ضرور ہے لیکن اتنا نہیں کہ اپنا دفاع نہ کرسکے۔

ہم امن پسند ہیں

اجلاس میں وزیر دفاع پرویز خٹک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا دفاع محفوظ ہاتھوں میں ہے اور ہماری مسلح افواج ملک کا دفاع کرنا جانتے ہیں اور اگر پاکستان پر حملہ کیا گیا تو ہماری افواج ایسا بدلہ لیں گی کہ تاریخ یاد کرے گی۔

ان کا کہنا تھاکہ ہماری جانب سے امن کی پیشکشوں کے باوجود ہمیں مثبت ردِعمل نہیں دیا گیا، ہم اب بھی مذکرات کی دعوت دے رہے ہیں لیکن بھارت بات چیت کی طرف نہیں آرہا تو اس کا مطلب کچھ نہ کچھ معاملہ ضرور ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کشمیریوں کے لیے حق کی بات کرتے ہیں اور انسانیت کا پرچار کرتے ہیں، اس وقت دنیا میں ہر جگہ فساد ہی نظر آرہا ہے لیکن جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔

انہوں نے پاکستانی موقف کی تائید کرنے والے ممالک کا بھی شکریہ ادا کیا ۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں