اسٹیٹ بینک نے افغان مہاجرین کے بینک اکاؤنٹس کھولنے کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2019
بہت سے افغان شہری پہلے ہی ملک بھر میں کاروبار کررہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
بہت سے افغان شہری پہلے ہی ملک بھر میں کاروبار کررہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں اور ڈیولپمنٹ فنانس انسٹیٹیوشنز (ڈی ایف آئیز) کو افغان مہاجرین کے اکاؤنٹس کھولنے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس مقصد کے لیے شناختی دستاویز کے طور پر نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے جاری کردہ پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی۔

مرکزی بینک کی ہدایات کے بعد افغان باشندوں کو بینکنگ سروس سے استفادہ حاصل کرنے کا موقع ملے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے ملک میں مقیم ہونے اور کاروبار کرنے کے باوجود اسے استعمال کرنے سے محروم تھے۔

یہ بھی پڑھیں: رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے بینک اکاؤنٹس کھولنے کا حکم

اس سلسلے میں مرکزی بینک کے ترجمان نے کہا کہ ’اب افغان مہاجرین بینک اکاؤنٹس کھلوا سکتے ہیں اور یہ پہلا موقع ہے جب وہ بینکنگ سروس سے فائدہ اٹھا سکیں گے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغان مہاجرین کے پاس موجود پی او آر بائیو میٹرک ویریفیکیشن سروس کے لیے قومی شناختی کارڈ (این آئی سی) کی طرح کام کرے گا اس طرح بینک اور ڈی ایف آئیز اکاؤنٹس کھولنے کے لیے افغان مہاجرین کی تصدیق نادرا سے کرسکیں گے۔

اس سلسلے میں سرکاری بینک کے ایک سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک اچھا فیصلہ ہے، اس سے مرکزی بینک اور حکومت کو افغان مہاجرین کی معاشی سرگرمیوں پر نظر رکھنے میں مدد ملے گی‘۔

مزید پڑھیں: افغان مہاجرین کے اکاؤنٹس بحال کرنے کے فیصلے پر'یو این ایچ سی آر' کا خیر مقدم

واضح رہے کہ فی الحال پاکستانی بینکوں کو ریگولیٹرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سخت نگرانی کا سامنا ہے کیونکہ پاکستان کو پیرس سے تعلق رکھنے والی تنظیم فنانشل ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے گرے لسٹ میں شامل کیا ہوا ہے جس کا مطالبہ ہے ملک میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کی جائے۔

حال میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ رواں برس ماہِ مئی تک اس مد میں مزید اقدامات اٹھائے جائیں۔

چنانچہ ایس بی پی کی جانب سے کرنسی کی نقل و حرکت پر سخت اقدامات اٹھائے جاچکے ہیں جس میں خاص کر کرنسی ایکسچینج کمپنیوں کو ملک میں رقم کی حرکت سے روکا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘پاکستان میں تاحال 18 لاکھ 90 ہزار افغان مہاجرین موجود‘

نتیجتاً اب یہ کمپنیاں رقوم کی ترسیل کے لیے بینکنگ ذرائع استعمال کرتی ہیں، اس حوالے بینکرز کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کو بینک اکاؤنٹس کھولنے کی اجازت دینے سے مالی معاملات کی نگرانی مں اضافہ ہوگا۔

خیال رہے کہ بہت سے افغان شہری پہلے ہی ملک بھر میں کاروبار کررہے ہیں اور اس مقصد کے لیے بینک استعمال کیے بغیر رقوم کا تبادلہ کرتے ہیں جس کی وجہ سے اس رقم کی مکمل نگرانی نہیں ہو پاتی تھی۔

بینکرز کا مزید کہنا تھا کہ اس سے بینکوں کو بھی فائدہ پہنچے گا کیوں کہ اس فیصلے کے نتیجے میں ایک بڑی رقم جمع کروائے جانے کی توقع ہے تاہم اتنی بڑی رقم کو سنبھالنا بھی ایک خطرہ ہوسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں