سپریم کورٹ میں مختاراں مائی کی نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر

مختاراں مائی کو 2002 میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا — فائل فوٹو / پی پی آئی
مختاراں مائی کو 2002 میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا — فائل فوٹو / پی پی آئی

مختاراں مائی کی پنچایت کے حکم پر زیادتی کے معاملے پر نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف مختاراں مائی کی نظرثانی درخواست پر سماعت کے لیے جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا۔

عدالت عظمیٰ کا بینچ بدھ کو درخواست کی سماعت کرے گا جس کے لیے مختاراں مائی کے وکیل اعتزاز احسن کو نوٹس جاری کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ جون 2002 میں مختاراں مائی کو، ان کے چھوٹے بھائی کے مخالف قبیلے کی خاتون سے مبینہ ناجائز تعلقات پر پنچایت کے حکم پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے مختاراں مائی کیس کے ثبوت طلب کرلیے

انہوں نے 14 ملزمان پر زیادتی میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا اور انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اسی سال اگست میں 6 ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی، جن میں سے 4 ریپ میں ملوث اور 2 پنچایت کا حصہ تھے جبکہ دیگر 8 افراد کو بری کردیا گیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ کے ملتان بینچ نے 2005 میں چھ میں سے 5 ملزمان کو نظرثانی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے بری کردیا تھا، جبکہ ملزم عبدالخالق کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

پانچوں ملزمان کی بریت کے خلاف مختاراں مائی نے سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھیں جس پر سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپریل 2011 میں اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔

مزید پڑھیں: مختاراں مائی کی زندگی پرامریکا میں اوپرا شو

مختاراں مائی نے اسی سال مئی میں سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواستیں دائر کی تھیں جس پر 8 سال بعد بدھ کو سماعت ہوگی۔

اپنی نظرثانی کی درخواست میں مختاراں مائی نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دیا گیا یہ فیصلہ انصاف کی بہت بڑی ناکامی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں