بلوچستان: موسلادھار بارشوں، برف باری سے 6 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2019
کوئٹہ میں ہونے والی برف باری کے باعث ایک گاڑی کی چھت پر اور سڑک کے اطراف برف دیکھی جا سکتی ہے— فوٹو: اے پی
کوئٹہ میں ہونے والی برف باری کے باعث ایک گاڑی کی چھت پر اور سڑک کے اطراف برف دیکھی جا سکتی ہے— فوٹو: اے پی

کوئٹہ: مارچ کے آغاز کے باجود بلوچستان میں موسم سرما کے اختتام کے آثار نظر نہیں آرہے اور موسم کا نیا سسٹم صوبے میں داخل ہوا ہے جس کی وجہ سے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارشیں اور برف باری کا آغاز ہوگیا ہے۔

اس موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں کم از کم 6 افراد جاں بحق اور ایک درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔

صوبے کے اکثر علاقوں کے مکین بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلوں سے بے خبر تھے اور لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے فوجی جوانوں کو طلب کرنا پڑا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: شدید بارشوں سے سیکڑوں خاندان متاثر، لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ

چمن کے علاقے گلدار باغ میں بارشوں سے ایک گھر کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے 2 بچے جاں بحق اور ماں باپ زخمی ہو گئے۔

خضدار کے علاقے کوشان میں بھی موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں گھر کی چھت گرنے سے 2 بچے جان کی بازی ہار گئے جبکہ 3 افراد زخمی ہوئے۔

بولان میں بھی شدید بارشوں کے سبب کمرے کی چھت گرنے سے ایک فرنٹیئر کور کا اہلکار جاں بحق ہوا جبکہ مستونگ میں پانی کے ریلے میں گرنے سے بچہ جان سے گیا، اُتھل میں گھر کی چھت گرنے سے ایک خاندان کے 6 افراد زخمی ہوئے۔

دالبندین اور پشین میں 2 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے اور ان کی موت کا خدشہ ہے۔

سیلاب زدہ علاقے

صوبائی حکومت نے ضلع قلعہ عبداللہ میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے اور لوگوں کو بچا کر محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں مقامی انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج کو طلب کر لیا گیا، صوبائی حکومت کے حکام کے مطابق سیلاب کی ہنگامی صورتحال کے باعث الرٹ جاری کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں موسلادھار بارش کے بعد سیلابی صورتحال

کیچ میں بارشوں کے باعث دریائے نیہنگ اور کیچ میں طغیانی کی وجہ سے آنے والے سیلاب میں 16 افراد پھنس گئے جنہیں مقامی انتظامیہ اور ایف سی اہلکاروں نے بچایا۔

مقامی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایف سی نے ہیلی کاپٹر کی مدد سے سیلاب میں پھنسے جن لوگوں کو بچایا، ان میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔

سیلاب سے کوئٹہ سبی ہائی وے زیر آب آ گئے اور رپورٹس کے مطابق پانی کا ریلہ کراچی کوئٹہ ہائی وے پہنچنے کا خدشہ ہے۔

ادھر بلوچستان میں شدید برف باری بھی ہوئی جس کے باعث کوئٹہ، زیارت، ہربوئی، کان مہترزئی، مسلم باغ، خانوزئی اور کھوجک پاس کے علاقے برف کی سیفد چادر سے ڈھک گئے، زیادرت میں 4 فٹ برف پڑی جبکہ ضلع قلات کے علاقے ہربوئی میں 2 فٹ برف باری رپورٹ ہوئی۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں سیلاب، طوفانی بارشوں سے 19 افراد جاں بحق

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے وزیر ضیااللہ لنگوو صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور سیلاب زدہ علاقوں سے ریلیف اور ریسکیو کی معلومات صوبائی اتھارٹی سے لی جارہی ہیں۔

بجلی غائب اور سیاحوں کو مشکلات کا سامنا

کوئٹہ اور دیگر علاقوں میں جمعہ کو بارش شروع ہونے کے بعد سے بجلی نہ ہونے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اور اب تک اکثر علاقوں میں بجلی بحال نہیں ہو سکی۔

کیسکو کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ مستقل بارش اور برف باری کے باعث کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کو بجلی کی بحالی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

برف باری کے دوران کوئٹہ کی ایک سڑک کا خوبصورت منظر— فوٹو: اے ایف پی
برف باری کے دوران کوئٹہ کی ایک سڑک کا خوبصورت منظر— فوٹو: اے ایف پی

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے صوبے میں بجلی غائب ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے صورتحال پر صوبائی وزیر توانائی عمر ایوب خان سے گفتگو کی۔

راستوں کی بندش اور کوچ، بس و ریل سروس بند ہونے سے صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے سیکڑوں مسافر بلوچستان میں پھنس گئے۔

زیارت کے کمشنر عبدالقادر پارکانی نے بتایا کہ وادی زیارت کو سنجاوی، دوکی اور ہرنائی کے علاقوں سے ملانے والی رابطہ سڑکوں سے برف ہٹانے کے لیے بھاری مشینری بھیجی جا چکی ہے البتہ مستقل برف باری کے باعث کام میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ژوب کے کمشنر بشیر خان بازئی نے لوگوں کو چند علاقوں کا سفر نہ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ لوگ کان مہترزئی اور مسلم باغ جانے سے گریز کریں کیونکہ ہمیں ان علاقوں تک جانے والی سڑکوں سے برف ہٹانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بارش کا یہ نظام اتوار تک جاری رہ سکتا ہے۔


یہ خبر 3مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں