بھارت: سرکاری ہاسٹل کی وارڈن پر کم عمر طالبات کو جنسی ہراساں کرنے کا الزام

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2019
طالبات نے اسکول کے پرنسپل کو تحریری شکایت کی تھی جس پر پولیس کا اطلاع دی گئی — فائل فوٹو/ شٹر اسٹاک
طالبات نے اسکول کے پرنسپل کو تحریری شکایت کی تھی جس پر پولیس کا اطلاع دی گئی — فائل فوٹو/ شٹر اسٹاک

بھارت کی ریاست راجستھان میں سرکاری ہاسٹل کی واڈرن، ان کے خاوند اور ان کے دوستوں پر کم عمر طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق راجستھان کے ضلع الوار کے ایڈیشنل ایس پی مہیش ترپاتی کا کہنا تھا کہ وارڈن کی جانب سے اکثر بارہویں جماعت کی 2 طالبات کو فون کال کرکے اپنے گھر بلایا جاتا تھا جہاں وہ انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا کرتی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ نہ صرف ہاسٹل کی وارڈن بلکہ ان کے خاوند بھی کم عمر طالبات کو اپنے دوستوں کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت: 12 افراد پر طالبہ کے 'گینگ ریپ' کا الزام

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ 'طالبات نے الزام لگایا کہ ہاسٹل کی وارڈن، ان کے خاوند اور دیگر انہیں اور دیگر لڑکیوں کو کچھ دنوں سے جنسی طور پر ہراساں کررہے تھے'۔

طالبات نے واقعے کی تحریری شکایت اسکول کے پرنسپل کو کی تھی، جنہوں نے ہاسٹل آکر معاملات کا جائزہ لیا اور پولیس کو اطلاع دی۔

جس پر کسان گڑھ تھانے نے طالبات کی شکایت پر متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرلی۔

پولیس افسر نے مزید بتایا کہ خاتون پولیس افسر کو واقعے کی تفتیش کرنے اور متاثرین کے بیانات ریکارڈ کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

یہ رپورٹ شائع ہونے تک ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: کم عمر لڑکی کے ریپ پر پادری کو 20 سال قید کی سزا

گزشتہ چند سال کے دوران بھارت میں زیادتی کے واقعات میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے اور اس کے نتیجے میں قتل اور خود کشی کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ دنیا میں سب سے بڑی جمہوری ریاست کے دعویدار بھارت میں خواتین کا تحفظ تاحال ایک مسئلہ ہے جہاں 16 دسمبر 2012 کو نئی دہلی میں ایک طالبہ کو چلتی بس میں گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا اور وہ بعد ازاں کئی روز تک ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد دم توڑ گئی تھی۔

آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں ’ریپ‘ کیسز کی شرح کئی ممالک سے زیادہ ہے، صرف 2015 میں ہی ہندوستان بھر میں ’ریپ‘ کے 34 ہزار سے زائد واقعات رپورٹ کیے گئے تھے جبکہ درج نہ ہو پانے والے واقعات کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں