ہوا بازی کی نئی پالیسی کو حتمی شکل دے دی گئی

05 مارچ 2019
نیشنل ایوی ایشن پالیسی 2019 کو منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے پاس بھیجا جائے گا — فائل فوٹو: رائٹرز
نیشنل ایوی ایشن پالیسی 2019 کو منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے پاس بھیجا جائے گا — فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی: سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے ہوا بازی کی نئی پالیسی کے مسودے کو حتمی شکل دے دی، جس کا مقصد مقامی آپریٹرز کی حمایت کرنا ہے کیونکہ موجودہ ’اوپن اسکائی پالیسی‘ (کھلی فضائی پالیسی) کے تحت کام کرنے والی غیر ملکی ایئرلائنز کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی اے اے ہیڈکوارٹرز میں مقامی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ 8 گھنٹے کی مشاورت کے بعد نیشنل ایوی ایشن پالیسی (نیپ) 2019 کے مسودے کو حتمی شکل دی گئی۔

اس اجلاس میں پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے سربراہ، ایئربلیو، سیرین ایئرلائن، ایئر انڈس، ایئر سیال، وژن ایئر، پرنسلی جیٹ، ہائی برڈ ٹیکنیک، ایئر فیلکن، ایئرکرافٹ سیلز اینڈ سروسز لمیٹڈ، کے ٹو ایئرویز، اسکیلڈ ایوی ایشن انڈسٹریز، انٹرنیشنل ایئر ٹریول ایسوسی ایشن، افیف زہرا ایئرویز اینڈ لبرٹی ایئر کے نمائندگان موجود تھے۔

مزید پڑھیں: جعلی ڈگری کیس: عدالت نے پی آئی اے، سول ایوی ایشن کے سربراہان کو طلب کرلیا

واضح رہے کہ نیشنل ایوی ایشن پالیسی 2019 کو ’فیئر اسکائی پالیسی‘ (منصفانہ فضائی پالیسی) بھی کہا جاتا ہے۔

اس پالیسی کو وفاقی کابینہ کے پاس بھیجا جائے گا اور رسمی منظوری حاصل کرنے کے بعد یہ نئی پالیسی ’اوپن اسکائی پالیسی‘ کی جگہ لے گی۔

سی اے اے کے مطابق نئی پالیسی کا اصل وژن ایوی ایشن سیکٹر کی بحالی کے لیے اسٹیک ہولڈرز کو ریگولیٹ اور سہولیات فراہم کرنا ہے، نئی پالیسی بڑی تعداد میں ’ایئر لائنز آپریٹر اور پائلٹس/کیبن کریو اور سب سے اہم پاکستان میں فضائی سفر کرنے والے مسافروں کو بلواسطہ اور بلاواسطہ فوائد فراہم کرے گی‘۔

سابق اوپن اسکائی پالیسی کو متعارف کروایا گیا تھا اور سابق حکومتوں کی جانب سے اسے برقرار رکھتے ہوئے یہ مانا گیا تھا کہ ’تحفظ پسندانہ اور محدود مارکیٹ تک رسائی کی پالیسی‘ ہوا بازی کے شعبے کی ترقی کی صلاحیت پر اثر انداز ہوگی۔

تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی جانب سے اس پالیسی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ وہ مقامی ایئرلائنز خاص طور پر خسارے میں چلنے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو سہولت فراہم کرنا چاہتی ہے۔

ادھر ٹریول ایجنٹس کی جانب سے کہا گیا کہ نئی پالیسی کے بنیادی متاثریں ایئر ٹریولرز ہوگے کیونکہ بڑھتے مسافروں کی تعداد کو پورا کرنے کے لیے مقامی ایئرلائنز کے پاس طیاروں کی تعداد سمیت اہم وسائل کی کمی ہے۔

انہوں نے اس خطرے کا بھی اظہار کیا کہ مقامی ایئرلائنز کی اجارہ داری کے باعث ٹکٹوں کی قیمتیں بھی کافی بڑھ سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سول ایوی ایشن نے شاہین ایئر کی 2 پروازوں کو بیرونِ ملک جانے سے روک دیا

علاوہ ازیں سی اے اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایوی ایشن سیکریٹری شاہ رخ نصرت، جنہوں نے سی اے اے کے ڈائریکٹر جنرل کا چارج بھی سنبھالا ہے، انہوں نے مشاورتی سیشن اور مشاورت کے دوران ’نیپ 2019 کو حتمی شکل دینے کے لیے شرکا کی تجاویز کو بھی شامل کیا‘۔

بیان میں کہا گیا کہ ایئرلائن آپریٹرز نے مقامی شعبے پر سی اے اے ایروناٹیکل چارجز کے تعین کی تجویز کو بھی سراہا اور اسے شعبے کی مثبت ترقی کی جانب ایک قدم قرار دیا۔

اجلاس کے دوران شاہ رخ نصرت نے نئی پالیسی کے مسودے کے بارے میں شرکا کو آگاہ کیا، جس پر شرکا نے مسودے پر اطمینان کا اظہار کیا اور ایئرلائنز اور آپریٹرز کو پیش کی گئیں مختلف مراعات، مواقع اور فوائد کو ’واضح طور پر سراہا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں