حکومت کا ایل این جی کے تیسرے ٹرمینل کی تعمیر کا حکم

06 مارچ 2019
فیصلہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا—فوٹو: اے ایف پی
فیصلہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا—فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: سائنسی تحقیق کے بغیر حکومت نے مائع قدرتی گیس(ایم این جی) کے تیسرے ٹرمینل کے قیام کے احکامات جاری کردیے اس کے ساتھ تیز رفتاری سے کام کرتے ہوئے آئندہ موسمِ سرما سے پہلے اسے مکمل کرنے کی بھی ہدایت کردی۔

مذکورہ ٹرمینل جھڑی کریک/چن وڈو کے مقام پر تعمیر کیا جائے گا جس کی سیکیورٹی بہتر بنانے کے لیے پیرا ملٹری فورسز کی اعانت کے لیے ایک ارب 63 کروڑ روپے کی عبوری گرانٹ بھی منظور کرلی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ فیصلہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کیا گیا جس کی سربراہی وزیر خزانہ اسد عمر نے کی۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی آپریٹرز پر حکومت کا وار، کمپنیاں دفاع کے لیے تیار

اجلاس میں بتایا گیا کہ وزارت داخلہ نے سیکیورٹی کیمروں کی تبدیلی، کرایے کی گاڑیوں کی ادائیگی، پاکستان رینجرز کے 5 ایڈیشنل ونگز کی جدت اور دیگر سہولیات اور اسلام آباد میں ای پاسپورٹ کے منصوبے کے لیے 2 ارب 90 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا ہے لیکن وزارت خزانہ نے ایک ارب 80 کروڑ روپے کی منظوری دی۔

اس کے علاوہ ای سی سی نے خطے کے موجودہ حالات کے پیشِ نظر دیگر مطالبات کی مد میں 68 کروڑ 30 لاکھ روپے کی منظوری دی، اجلاس میں پاکستان بناؤ سرٹیفیکٹ کی بیرونِ ملک مارکیٹنگ کے سلسلے میں کمرشل بینکس ہائر کرنے کے لیے 18 کروڑ روپے کی بھی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں ای سی سی کو میری ٹائم وزارت کی جانب سے بن قاسم بندرگاہ کے چینل میں موجود ایل این جی جہازوں کی حرکت کے باعث ہفتوں میں کبھی کبھار کارگو ٹریفک میں آنے والی مشکلات کے بارے میں بھی بتایا گیا۔

مزید پڑھیں: ملک میں گیس کی قلت: ایل این جی کے 2 بحری جہاز پورٹ قاسم پر لنگر انداز

وزیر سمندری امور نے کہا کہ منصوبے کی عجلت کے باعث جھڑی کریک نئے ٹرمینل کی تعمیر کے لیے بہترین مقام ہے جس سے بندرگاہ کے ٹریفک پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا تاہم یہ مقام فاصلے پر ہونے کے باعث اسے 25 کلومیٹر طویل پائپ لائن کے ذریعے بندرگاہ سے منسلک کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ مذکورہ مقام کی گہرائی بڑے ایل این جی کیریئرز کی گنجائش کے لحاظ سے قابلِ عمل ہے جسے مستقبل میں ایل این جی زون میں تبدیل کرنا چاہیے جس کے لیے پی کیو اے کو اس بات کا ذمہ دینا چاہیے کہ منصوبے کی تعمیر کے لیے درخواستیں طلب کر کے ٹھیکہ دینے کے 20 ماہ کے اندر اس کی تعمیر کروائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں