مختاراں مائی زیادتی کیس: عدالت کی ملزمان کو وکیل کرنے کیلئے مہلت

جون 2002 میں مختاراں مائی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
جون 2002 میں مختاراں مائی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

سپریم کورٹ آف پاکستان نے مختاراں مائی کی نظرثانی درخواست پر ملزمان کو وکیل کرنے کے لیے مہلت دے دی۔

عدالت عظمیٰ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مختاراں مائی زیادتی کے معاملے پر نظرثانی درخواست پر سماعت کی، جہاں اعتزاز احسن مختاراں مائی کے وکیل کے طور پر پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ ملزمان کے وکلا کہاں ہیں، جس پر ملزمان کی جانب سے جواب دیا گیا کہ ہمیں کل شام کو نوٹس ملا وکیل نہیں کرسکے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں مختاراں مائی کی نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر

ملزمان نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے پاس وکیل کرنے کے پیسے بھی نہیں ہیں، اس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کو موقع دیتے ہیں وکیل کرلیں۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام فریقین کو وکلا کے ہمراہ پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 27 مارچ تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ جون 2002 میں مختاراں مائی کو، ان کے چھوٹے بھائی کے مخالف قبیلے کی خاتون سے مبینہ ناجائز تعلقات رکھنے پر پنچایت کے حکم پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

انہوں نے 14 ملزمان پر زیادتی میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا اور انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اسی سال اگست میں 6 ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی، جن میں سے 4 ریپ میں ملوث اور 2 پنچایت کا حصہ تھے جبکہ دیگر 8 افراد کو بری کردیا گیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ کے ملتان بینچ نے 2005 میں 6 میں سے 5 ملزمان کو نظرثانی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے بری کردیا تھا جبکہ ملزم عبدالخالق کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے مختاراں مائی کیس کے ثبوت طلب کرلیے

پانچوں ملزمان کی بریت کے خلاف مختاراں مائی نے سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھیں جس پر سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپریل 2011 میں اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔

مختاراں مائی نے اسی سال مئی میں سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواستیں دائر کی تھیں جس پر 8 سال بعد 6 مارچ کو سماعت ہوئی۔

اپنی نظرثانی کی درخواست میں مختاراں مائی نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دیا گیا یہ فیصلہ انصاف کی بہت بڑی ناکامی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں