اپوزیشن کے احتجاج میں دوسرا 'مالیاتی ضمنی بل' منظور

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2019
فنانس بل کو محض 4 یا 5 تقاریر میں سیمٹنے کی بات ہورہی ہے—فائل فوٹو: ڈان
فنانس بل کو محض 4 یا 5 تقاریر میں سیمٹنے کی بات ہورہی ہے—فائل فوٹو: ڈان

قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتجاج کے باوجود دوسرا مالیاتی ضمنی بل منظور کر لیا گیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کردی گئی۔

فنانس بل کی منظوری کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

مزید پڑھیں: علاج کی بھیک مانگی نہ مانگوں گا، نواز شریف کا ہسپتال جانے سے پھر انکار

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) رہنما احسن اقبال نے کہا کہ ’پہلی مرتبہ ہورہا ہے کہ فنانس بل کو محض 4 یا 5 تقاریر میں سیمٹنے کی بات ہورہی ہے‘۔

انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ ’مذکورہ فنانس بل پر 3 دن تک بحث ہونی چاہیے۔'

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے احسن اقبال کو ٹوکتے ہوئے بتایا کہ ’ہم نے مذکورہ بل ایجنڈے میں شامل کیا اور وقت فراہم کیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے باوجود اگر کسی نے اس پر بحث نہیں کی تو یہ میری ذمہ داری نہیں‘۔

خارجہ پالیسی میں مشاورت کے لیے اپوزیشن کو دعوت

قبل ازیں قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ کہ عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی پر مسلم لیگ (ن) کے قائد شہباز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا شکر گزار ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے پر آرمی چیف کو سراہتے ہیں، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی تجاویز کا خیر مقدم کریں گے اور مل کر بھارت کو ایک مؤثر پیغام دیا جائے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں پاکستان کو مسلم لیگ (ن) کے دور میں شامل کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان ساری سیاسی جماعتوں کا مشترکہ منصوبہ تھا اور موجودہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر بھرپور عملدرآمد کرے گی۔

شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا کہ ملک میں کالعدم تنظیمیں آج سے کام نہیں کر رہیں۔

وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ او آئی سی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ اپوزیشن کی تجویز پر کیا اور پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد میں بھی یہ تجویز شامل تھی۔

مزید پڑھیں: ایل او سی پر بھارتی فورسز کی فائرنگ سے شہید حوالدار عبدالرب کی نماز جنازہ ادا

بلاول بھٹو کی جانب سے وزیراعظم کو نوبل انعام دینے سے متعلق قرار داد پر منفی ریمارکس کرنے پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نوبل انعام کے معاملے پر عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں وضاحت کرچکے ہیں کہ ’میں نوبل انعام کا مستحق نہیں بلکہ جو کشمیر کا مسئلہ حل کرے گا وہ نوبل انعام کو مستحق ہو گا‘۔

حکومت کی جانب سے 76 تنظیموں کو کالعدم قرار دینے سے متعلق شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ ’20نکاتی نیشنل ایکشن پلان پر پوری قوم متحد ہے، حالیہ اقدامات پاکستان کےبہترین مفاد میں کئےگئے‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’پاکستان نے پلوامہ حملے کے بعد بھارتی جارحیت کا مقابلہ جسے دنیا نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان

اس سے قبل بلاول بھٹو نے اپنے خطاب میں معیشت کی ابتر حالات پر کڑی تنقید کی جس کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے مختصراً جواب دیا کہ ہم گزشتہ 40 سال کی ’بیماریوں‘ کا مقابلہ کررہے ہیں۔

انہوں نے تجویز دی کہ معیشت اورمالیاتی اداروں کے مسئلے پرمل بیٹھ کر بات کی جا سکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں