ہواوے کامصنوعات پر پابندی کے خلاف امریکی حکومت پر مقدمہ

07 مارچ 2019
ہواوے کے چیئرمین نے کارپوریٹ ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا—فوٹو: اے پی
ہواوے کے چیئرمین نے کارپوریٹ ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا—فوٹو: اے پی

چین کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنی ’ہواوے‘ نے امریکی حکومتی اداروں کو اسکی مصنوعات خریدنے سے روکنے والے قانون کے خلاف قانونی محاذ آرائی کا آغاز کردیا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی ‘ کے مطابق مذکورہ کمپنی پر امریکی حکومت نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ چینی خفیہ اداروں کو معلومات فراہم کرسکتی ہے۔

ہواوے کی جانب سے بتایا گیا کہ ٹیکساس کی ڈسٹرک عدالت میں 2019 کے دفاعی بل کو چیلنج کردیا گیا ہے جس میں حکومتی اداروں کو کمپنی کے آلات خریدنے اور ایسی تھرڈ پارٹی کے ساتھ کام کرنے سے منع کیا گیا تھا جو ہواوے کے صارفین ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی 'ہواوے' کے خلاف مجرمانہ تحقیقات آخری مراحل میں داخل

ہواوے کی جانب سے یہ اقدام عالمی سطح پر اس جانب اشارہ ہے ہائی اسپیڈ ٹیلی کمیونیکیشن کے مستقبل، 5 جی ٹیکنالوجی کی دوڑ سے روکے جانے پر کمپنی عدالتوں سمیت ہر راستہ اپنانے کو تیار ہے۔

ہواوے کے چیئرمین کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’امریکی کانگریس ہواوے کی مصنوعات پر پابندی عائد کرنے کی وجہ بننے والے شواہد پیش کرنے میں باربار ناکام ہوچکی ہے۔

ہواوے ایپل اور سام سنگ کے ساتھ تیسری بڑی کمپنی بن کر ابھری—فوٹو:اے پی
ہواوے ایپل اور سام سنگ کے ساتھ تیسری بڑی کمپنی بن کر ابھری—فوٹو:اے پی

انہوں نے کہا کہ اگر اس قانون کو ہٹا دیا جائے تو ہواوے امریکا میں بہترین 5 جی نیٹ ورک بنانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی فراہم کرسکتی ہے جبکہ اس پابندی سے کمپنی کو ناقابلِ شمار نقصان ہورہا ہے۔

چین میں کارپوریٹ ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکی حکومت نے کمپنی کو محدود کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑا‘۔

اس کے ساتھ انہوں نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے امریکی حکومت پر ہیکرز کی مدد سے اپنے سرورز کو ہیک کرنے اور ای میل اور سورس کوڈ چرانے کا الزام عائد کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ہواوے ایگزیکٹو گرفتار، چین اور امریکا کے تعلقات میں پھر کشیدگی

خیال رہے کہ امریکی حکومت طویل عرصے سے ہواوے کو اس کے بانی رین زینگفائی کے سابقہ فوجی انجینئر ہونے کی وجہ سے بڑا خطرہ قرار دیتی رہی ہے۔

یہ خدشات اس وقت مزید زور پکڑ گئے جب ہواوے نے دنیائے ٹیلی کام میں ترقی کرتے ہوئے ایپل اور سام سنگ کے ساتھ تیسری بڑی کمپنی بن کر ابھری۔

ہواوے کی جانب سے امریکی حکومت کے خلاف کیے گئے مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’یہ عدالتی یا حکومتی طاقت کا غیر آئینی مظاہرہ تھا‘۔

یہ بھی پڑھیں: ہواوے کمپنی کی ایگزیکٹو افسر کو امریکا کے حوالے کرنے کی تیاری

واضح رہے کہ بیجنگ کی جانب سے چینی کمپنیوں کو قومی سلامتی کے امور میں حکومت کی معاونت کرنے کے قانون نے امریکی خدشات میں مزید اضافہ کردیا تھا۔

جس پر امریکی حکومت نے دیگر اقوام کو خبردار کیا تھا کہ چین کی کمیونسٹ حکومت ہواوے کے آلات میں گڑبڑ کرے دوسرے ممالک میں جاسوسی کے لیے استعمال کرسکتی ہےلہٰذا اس کمپنی سے بچا جائے۔

امریکا کا اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا الٹرا فاسٹ 5 جی ٹیکنالوجی کی طرف پیش قدمی کررہی ہے جس میں مصنوعی ذہانت کا آزادانہ استعمال کرتے ہوئے ہواوے اہم کردار ادا کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں