افغانستان: اعلیٰ حکام کی موجودگی میں برسی کی تقریب میں دھماکے، متعدد ہلاک

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2019
تقریب میں حکومت کی اہم شخصیات موجود تھیں — فائل فوٹو/ اے ایف پی
تقریب میں حکومت کی اہم شخصیات موجود تھیں — فائل فوٹو/ اے ایف پی

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں منعقدہ برسی کی ایک تقریب میں متعدد دھماکوں کے نتیجے میں درجن سے زائد افراد ہلاک و زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ میں افغان حکام کے حوالے سے بتایا گیا کہ تقریب میں افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور صابق صدر حامد کرزئی سمیت حکومت کی اہم شخصیات موجود تھیں۔

شہر کی ایمبولنس سروس کے عہدیدار محمد عاصم کا کہنا تھا کہ دھماکے کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ متعدد ایمبولنسز جائے وقوع پر موجود ہیں۔

ایک اور افغان عہدیدار، جو مذکورہ تقریب میں موجود تھے، نے نام شائع نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 10 زخمی ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں تعمیراتی کمپنی کے دفتر پر خود کش حملہ، 16مزدور ہلاک

خیال رہے کہ کابل میں جس تقریب میں دھماکے ہوئے، یہ 1995 میں ہلاک ہونے والے اور ہزارہ اقلیت سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنما عبدالعلی مزاری کی برسی کی تقریب تھی، جو طالبان حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق تقریب کی لائیو نشریات کے دوران محمد یونس قانونی نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'پُر سکون رہیں، دھماکا یہاں سے دور فاصلے پر ہوا ہے'۔

اور اس کے کچھ ہی دیر بعد دوسرے دھماکے کی آواز سنی گئی، جس کے بعد تقریب میں افراتفری پھیل گئی اور لوگوں نے جانیں بچانے کے لیے خارجی راستے کی جانب بھاگنا شروع کردیا۔

دوسرے دھماکے کے بعد ایک نامعلوم فرد کی آواز تقریب میں گونجی، جو لوگوں کو پُرسکون رہنے کا کہہ رہے تھے کہ 'مارٹر حملہ یہاں تقریب سے بہت دور ہوا ہے'۔

واقعے کے بعد افغان وزیر خارجہ صلح الدین ربانی، جو اس تقریب میں موجود تھے، نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ دہشت گردوں نے برسی کی تقریب میں راکٹوں سے حملہ کیا۔

وزیر صحت محب اللہ کا کہنا تھا کہ ہسپتال سے ملنے والی ابتدائی معلومات کے مطابق حملے میں 3 افراد ہلاک اور 32 زخمی ہوئے ہیں، لیکن یہ تعداد مصدقہ نہیں۔

افغان وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نصرت رحیمی کا کہنا تھا کہ دھماکے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ دھماکا مارٹر شیل کی وجہ سے ہوا جبکہ ایک فرد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں طالبان کا بڑا حملہ، 23 افغان فوجی ہلاک

تاہم ترجمان نے ہلاکتوں سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب نہیں دیا۔

بعد ازاں پاکستان میں دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ پاکستان، افغانستان میں ہونے والے راکٹ حملے کی مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے پاکستان، افغان عوام کے ساتھ کھڑا ہے'۔

گزشتہ روز افغانستان میں مشترقی علاقے میں واقع تعمیراتی کمپنی میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 16 مزدور ہلاک ہو گئے تھے جبکہ حملے میں ملوث پانچوں شدت پسند بھی مارے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: امریکا-طالبان مذاکرات کے نئے مرحلے کا آغاز

اس حملے سے چند دن قبل ہی مذاکراتی عمل کے دوران صوبہ ہلمند میں امریکا اور افغانستان کے مشترکہ فوجی اڈے پر حملے میں سیکیورٹی فورسز کے کم از کم 23 اہلکار ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

افغانستان میں شدید سردی اور برف باری کے سبب حملوں کی رفتار اور پرتشدد واقعات میں کمی آئی ہے لیکن سردی کی شدت میں کمی کے ساتھ ہی حملوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں