نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری، 121 افراد کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا

ان تنظیموں کے 184 ایمبولینسز اور 8 دفاتر کا انتظام بھی سنبھال لیا گیا، وزارت داخلہ — فائل فوٹو / اے پی
ان تنظیموں کے 184 ایمبولینسز اور 8 دفاتر کا انتظام بھی سنبھال لیا گیا، وزارت داخلہ — فائل فوٹو / اے پی

اسلام آباد: قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) پر عملدرآمد کرتے ہوئے اب تک 121 افراد کو حفاظتی تحویل میں لے لیا ہے۔

وزارت داخلہ سے جاری بیان کے مطابق صوبائی حکومتوں نے اس کے علاوہ کالعدم تنظیموں کے 182 مدارس، 34 اسکول و کالجز، 5 ہسپتالوں، 163 ڈسپنسریوں، 184 ایمبولینسز اور 8 دفاتر کا انتظام بھی سنبھال لیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان 2014 کے تحت آپریشن جاری ہے جبکہ وزارت داخلہ، صوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے۔

واضح رہے کہ چند ہفتے قبل حکومت کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

اسی تناظر میں دو روز قبل وفاقی حکومت نے جماعت الدعوۃ اور اس کی ذیلی تنظیم فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمد کرنے کیلئے حکم جاری

بعد ازاں سیکیورٹی اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے حماد اظہر اور مفتی عبدالرؤف سمیت کالعدم تنظیموں کے 44 افراد کو ’اصلاحی حراست‘ میں لے لیا تھا۔

گزشتہ روز بھی وفاقی حکومت کی ہدایات کی روشنی میں سندھ، پنجاب، بلوچستان اور اسلام آباد میں متعلقہ حکومتوں نے جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف) کے کئی مدارس اور اداروں کو اپنے انتظام میں لے لیا یا پھر سیل کردیا تھا۔

وزیرِ مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی اور سیکریٹری داخلہ سلیمان خان نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مذکورہ اقدام کی تصدیق بھی کی تھی۔

مزید پڑھیں: حماد اظہر، مفتی عبدالرؤف سمیت کالعدم تنظیموں کے 44 کارکنان زیرحراست

سیکریٹری داخلہ نے بتایا تھا کہ گرفتار ہونے والے افراد میں کالعدم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے بیٹے حماد اظہر اور بھائی مفتی عبدالرؤف بھی شامل ہیں۔

تاہم پریس کانفرنس کے دوران وزیرِ مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا تھا کہ کالعدم تنظیموں کے رہنماؤں اور کارکنان کو حراست میں لینے کا فیصلہ پاکستان کا ہے اور یہ کارروائی آئندہ 2 ہفتوں تک جاری رہے گی جبکہ اس کی تفصیلات تمام متعلقہ اداروں کو بھی فراہم کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں