’یوم خواتین کے اشتہار سے بینظیر بھٹو کا نام نکالنے کی تحقیقات ہوں گی‘

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2019
یوم خواتین کے سرکاری اشتہار میں بینظیر بھٹو کا ذکر نہیں کیا گیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
یوم خواتین کے سرکاری اشتہار میں بینظیر بھٹو کا ذکر نہیں کیا گیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پارلیمنٹ کے ایوان بالا (سینیٹ) کو آگاہ کیا گیا ہے کہ حکومت اس معاملے کی تحقیقات کرے گی کہ عالمی یوم خواتین کے لیے دیئے گئے اشتہارات سے کس طرح سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کا نام نکالا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمٰن کی جانب سے سینیٹ سیشن میں اس معاملے کو اٹھانے کے بعد سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر سید شبلی فراز کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی کروائی گئی۔

شیری رحمٰن نے معاملے پر احتجاج کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ مختلف شعبوں میں پاکستانی خواتین کی خدمات کو نمایاں کرنے سے متعلق دیے گئے سرکاری اشتہار میں بینظیر بھٹو کا نام، تصویر اور 2 مرتبہ پاکستان کی منتخب وزیر اعظم کا ذکر نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: خواتین کے عالمی دن پر گوگل کا خراج تحسین

انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو، پاکستان کی پہچان ہیں اور ان کے کارناموں نے دنیا بھر میں شہرت حاصل کی، بینظیر بھٹو کے بعد دنیا کے مختلف حصوں میں سڑکیں، ان سے منسوب کی گئی جبکہ بین الاقوامی جامعات نے ان کے نام کی چیئرز قائم کیں۔

اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے اس معاملے پر ایوان سے کیے گئے احتجاج اور واک آؤٹ سے قبل انہوں نے معاملے پر باضابطہ طور پر معذرت اور اشتہار میں ترمیم کا مطالبہ کیا گیا۔

بعد ازاں سینیٹر شبلی فراز نے اپوزیشن کی غیر موجودگی میں اس بات کو تسلیم کیا کہ بینظیر بھٹو نے خواتین کو بے مثالی قیادت دی، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم کی جمہوریت کی بحالی کے لیے خدمات میں کوئی شک نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کی تاریخ میں بینظیر بھٹو کا ایک اہم ذکر ضرور ملے گا۔

شبلی فراز نے اشتہار سے بینظیر بھٹو کا ذکر موجود نہ ہونے کو ایک ذہنیت سے منسوب کیا اور وعدہ کیا کہ اس بارے میں تحقیقات کی جائیں گی کہ کس سطح پر یہ کام کیا گیا۔

علاوہ ازیں ایوان نے ملک کی تعمیر میں پاکستانی خوانین کے کردار کی تعریف کے حوالے سے قرار داد منظور کی۔

قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ ’یوم خواتین کی اہمیت کا احساس ہونا چاہیے اور ایوان کو خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ

ایوان کی اس تمام کارروائی کے بعد سینیٹ کی بقیہ کارروائی تھر سے پہلی ہندو خاتون سینیٹر کرشنا کماری کولہی کی صدارت میں ہوئی، جس کے دوران کی گئی تقاریر میں مسائل اور پریشانیوں کے باجود مختلف شعبوں میں قابل ذکر کارکردگی دکھانے والی ممتاز پاکستانی خواتین کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

اس موقع پر کافی پرجوش دکھنے والی کرشنا کمار کولہی نے سینیٹ اجلاس کی صدارت کرنے کا موقع دینے پر شکریہ ادا کیا۔

کرشنا کولہی نے کہا کہ ’آج اس نشست پر بیٹھ کر میں خود کو بہت خوش قسمت سمجھتی ہوں، میں پاکستان اور پاکستان کے لوگوں کو سلام پیش کرتی ہوں، مجھے پاکستانی اور صرف پاکستانی ہونے پر فخر ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں