پی کے ایل آئی میں جگر کا پہلا کامیاب ٹرانسپلانٹ

11 مارچ 2019
سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد پی کے ایل آئی میں کامیاب آپریشن کیا گیا—فوٹو:پی کے ایل آئی
سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد پی کے ایل آئی میں کامیاب آپریشن کیا گیا—فوٹو:پی کے ایل آئی

سپریم کورٹ کے حالیہ احکامات کے بعد لاہور میں قائم پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی) میں ڈاکٹروں نے جگر کی پیوندکاری کے لیے پہلا کامیاب آپریشن کرلیا۔

پی کے ایل آئی کے سرجن ڈاکٹر فیصل سعود ڈار کی سربراہی میں 3 رکنی ٹیم نے کامیاب آپریشن کیا۔

ڈاکٹر فیصل سعود ڈار کی ٹیم میں ڈاکٹر احسن الحق، ڈاکٹر سہیل راشد اور ڈاکٹر یاسر خان شامل تھے۔

پی کے ایل آئی میں31 سالہ ندیم کے جگر کی پیوند کاری کی گئی اوریہ آپریشن ساڑھے 12 گھنٹے تک جاری رہا۔

ندیم کا تعلق پنجاب کے ضلع رحیم یار خان سے ہے جو موبائل کا کام کرتے ہیں جنہیں ان کی اہلیہ کی بھانجی نے جگرعطیہ کیا جن کی عمر محض 20 سال ہے۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ: پی کے ایل آئی کا انتظام سنبھالنے کیلئے سمری پر 2 ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم

انتظامیہ کے مطابق ندیم کا آپریشن بالکل مفت کیا گیا ہے، ندیم اور جگری عطیہ کرنے والی لڑکی دونوں کی طبیعت بھی ٹھیک ہے تاہم فی الحال دونوں مریضوں کو کھانے کو کچھ نہیں دیا جاسکتا۔

خیال رہے کہ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے گزشتہ برس پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر کا نام ای سی ایل میں شامل کرکے انسٹیٹوٹ کے فنڈز میں خرد برد کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عطا عمر بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے 25 اگست کو سپریم کورٹ میں پی کے ایل آئی میں ہونے والی مبینہ بے ضابطگیوں اور فنڈز میں خورد برد پر لیے گئے از خود نوٹس کی سماعت کی تھی۔

اس موقع پر عدالتی کمیشن کے کوکب جمال زبیری نے انسٹِٹیوٹ کی فارنزک آڈٹ رپورٹ جمع کروائی اور ساتھ ہی ویڈیو بھی پیش کی جس میں عمارت کی خستہ حالی ، گندگی، چھتوں سے ٹپکتا پانی دکھایا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ادارے کے فنڈز میں خورد برد اور اختیارات کا ناجائز استعمال کیا گیا، انہوں نے بتایا کہ یہ منصوبہ دسمبر 2017 میں مکمل ہوجانا تھا لیکن 20 ارب روپے خرچ ہونے کے بعد بھی تاحال پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ ابتدائی طور پر اس منصوبے کے لیے 12 ارب 70 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے جس میں وقت کے ساتھ ساتھ 53 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا۔

قبل ازیں عدالت نے پی کے ایل آئی میں 20 ارب روپے کے اخراجات کا فرانزک آڈٹ کا حکم دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے 31 دسمبر 2018 کوپی کے ایل آئی کا انتظام سنبھالنے کے لیے قانون سازی کی سمری پر صوبائی کابینہ کو 2 ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے انتظامی کمیٹی میں سرجن جنرل آف پاکستان کو بھی شامل کرنے اور اس کے علاوہ ایک ہفتے میں پاک فوج اور سرجن جنرل کی رضا مندی لینے کا بھی حکم دیا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے ازخود نوٹس اور ڈاکٹروں کی تنخواہوں پر عدالت کی اظہار برہمی کےبعد تمام معاملات تعطل کا شکار تھے۔

سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے بعد سپریم کورٹ کے نئے بنچ نے گزشتہ ہفتے پی کے ایل آئی کے معاملات کو شفاف قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر سعید اختر کو کام جاری رکھنے اور دیگر معاملات کو بھی بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔

سپریم کورٹ کے حالیہ حکم کے بعد پی کے ایل آئی کے ڈاکٹروں نے کامیاب آپریشن کرکے اس کو باقاعدہ طور پر فعال کردیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں