’فیس بک پولیو ویکسینیشن کے مخالفین سے لڑنے کو تیار‘

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2019
حکومت چاہتی تھی کہ ویکسینیشن کو مسلمانوں کے خلاف سازش بتانے والی ویڈیوز کو ڈیلیٹ کیا جائے۔ — فائل فوٹو/رائٹرز
حکومت چاہتی تھی کہ ویکسینیشن کو مسلمانوں کے خلاف سازش بتانے والی ویڈیوز کو ڈیلیٹ کیا جائے۔ — فائل فوٹو/رائٹرز

اسلام آباد: سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے پاکستان میں ویکسین مخالف ویڈیوز کی رسائی کو محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

وزیر اعظم کے ترجمان برائے پولیو بابر بن عطا نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت چاہتی تھی کہ ویکسینیشن کو مسلمانوں کے خلاف سازش بتانے والی ویڈیوز کو ڈیلیٹ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈرو ادھانوم اور بل اینڈ ملینڈا گیٹس کو اعتماد میں لے لیا ہے اور ایسی ویڈیوز کو فیس بک اور یوٹیوب سے مکمل طور پر خاتمے کے لیے ہم اقوام متحدہ کی دیگر ایجنسیوں کو شامل کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: پولیو ٹیم بچوں کا جعلی اندراج اور ویکسین ضائع کرتے ہوئے پکڑی گئی

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں گزشتہ ماہ خسرہ کے پھیلنے کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ویکسین مخالف ویڈیوز کی وجہ سے کئی افراد نے اپنے بچوں کو ویکسین نہیں دی تھی۔

امریکا کے محکمہ صحت نے اس کے بعد فیصلہ کیا کہ ’اینٹی ویکسر‘ کے خلاف مہم چلائی جائے گی۔

واضح رہے کہ اینٹی ویکسر وہ ہوتے ہیں جو ویکسینیشن کے مخالفین ہوں، عمومی طور پر وہ والدین جو اپنے بچوں کو ادویات پلانا نہ چاہتے ہوں۔

ترجمان برائے پولیو کا کہنا تھا کہ ’اس پیش رفت سے ہمیں ایک موقع ملا ہے کیونکہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر بڑی تعداد میں ویڈیوز پھیل رہی ہیں جس میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ویکسین حرام ہیں اور انہیں مسلمانوں کے خلاف سازش کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ایسی ویڈیوز کو سماجی رابطے کی ویب سائٹس سے ہٹانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کریں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) عامر عظیم باجوہ کے ہمراہ گزشتہ ہفتے اجلاس کے دوران میں نے اس مسئلے پر پی ٹی اے کا تعاون بھی طلب کیا تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ سماجی ذمہ داری کے طور پر تمام موبائیل فون کمپنیاں اپنے صارفین کو یہ پیغام بھیجیں گی کہ پولیو کے قطرے کیوں پینے ضروری ہیں اور بچوں کو اس وبا سے بچانے کا یہی واحد حل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ٹول فری نمبر پر تقریباً 50 ماہرین پولیو ویکسین کے حوالے سے سوالات کا جواب دینے کے لیے دستیاب ہوں گے جبکہ عوام ہر مہم میں باقی رہ جانے والے بچوں کی اطلاع بھی دے سکیں گے اور پولیو پروگرام والے ان کالز کے چارجز ادا کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پی ٹی اے کے چیئرمین سے ویکسین مخالف سوشل میڈیا مہمات کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: باجوڑ میں 2019 کا پہلا پولیو کیس سامنے آگیا

بابر بن عطاء کا کہنا تھا کہ ’فیس بک نے پی ٹی اے کو بتایا ہے کہ وہ ویڈیوز کو ڈیلیٹ نہیں کرسکتے تاہم انہوں نے پاکستان میں ایسی ویڈیوز کی رسائی کو محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے تاہم ہم نے ان سے ویڈیوز کو ہٹانے پر زور دیا ہے کیونکہ ان ویڈیوز اور پیغامات سے نئی نسل کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے‘۔

پاکستان دنیا کے واحد 3 ممالک میں سے ایک ہے جہاں پولیو وبا بچوں کو مفلوج بنا رہی ہے۔

واضح رہے کہ پولیو کیسز کی تعداد دو دہائیوں میں کئی ہزاروں میں تھی تاہم گزشتہ ایک دہائی میں اس کے خلاف مہمات سے کیسز کی تعداد کم ہوئی جس کے بعد 2016 میں صرف 20 کیسز سامنے آئے اور 2017 میں کیسز کی تعداد صرف 8 تھی۔

تاہم گزشتہ سال ایک درجن بچوں میں اس موزی وبا کی تشخیص ہوئی تھی اور رواں سال کے پہلے حصے میں 4 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 11 مارچ 2019 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں