بلاول بھٹو سے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر کی نواز شریف سے ملاقات

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2019
سابق وزیر اعظم کوٹ لکھپت جیل میں قید کی سزا کاٹ رہے ہیں—فائل فوٹو: اے پی پی
سابق وزیر اعظم کوٹ لکھپت جیل میں قید کی سزا کاٹ رہے ہیں—فائل فوٹو: اے پی پی

لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی آج کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ہونے والی ملاقات سے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر نے سابق وزیر اعظم کو صحت کی مزید سہولیات فراہم کے سلسلے میں ان سے ملاقات کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی پی چیئرمین کی جانب سے پارٹی اجلاس میں کہا گیا تھا کہ ان کا نواز شریف سے ملنے کا مقصد انسانی بنیادوں پر ہے اور اس کا سیاست کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ملاقات کے لیے کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، نواز شریف کی طبیعت ناساز ہے اور وہ صحت کی بہتر سہولیات حاصل کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کو دل کی تکلیف

تاہم پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمرزمان کائرہ نے کہا تھا کہ جب 2 اہم سیاسی رہنماؤں میں ملاقات ہو تو سیاسی معاملات پر تبادلہ خیال کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ’جب ملک اس طرح کی اہم صورتحال سے گزررہا ہو تو یہ ناممکن ہے کہ سیاست دان اس پر اپنے خیالات کا اظہار نہ کریں لیکن انہوں نے واضح کیا کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس ملاقات کے لیے کوئی سیاسی ایجنڈا لے کر جارہے ہیں‘۔

علاوہ ازیں پنجاب حکومت بھی اس معاملے میں مبینہ طور پر کافی متحرک نظر آئی اور وزیر اعلیٰ کے مشیر شہباز گل نے جیل میں مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں ملک میں موجود صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کی پیشکش کی۔

اس کے علاوہ وہ اس سلسلے میں ایک ہائی پروفائل قیدی کے لیے مبینہ طور پر ایک سینئر حکومتی عہدیدار کا خط بھی لے کر گئے تھے، جس پر نواز شریف کی جانب سے جواب دینے کے لیے کچھ وقت مانگا گیا۔

تاہم اس معاملے کا جواب دینے کے لیے شہباز گل موجود نہیں تھے۔

وزیر اعلیٰ کے مشیر کے دورے میں 2 ماہر امراض قلب ندیم ملک اور ثاقب شفیع بھی موجود تھے، جنہوں نے نواز شریف کا معائنہ کیا اور انہیں دی جانے والی ادویہ میں کچھ تبدیلی کی تجویز کی۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ چیلنج کردیا

اس کے علاوہ انہوں نے ایکسرسائز کا مشورہ دیا، جس کے لیے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار مبینہ طور پر ایک خصوصی سائیکلنگ مشین فراہم کرنے کی اجازت دینے پر راضی ہوگئے۔

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف کے مطالبے پر حکومت نے پہلی ہی جیل میں ایک صحت کا یونٹ قائم کردیا ہے،جہاں مختلف اوقات میں 3 ماہر امراض قلب موجود رہیں گے۔

خیال رہے کہ کرپشن کیس میں کوٹ لکھپت جیل میں 7 سال قید کی سزا کاٹنے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو دل اور گردے کے مسائل کا سامنا ہے، وہ جیل سے باہر کسی بھی ہسپتال میں منتقل ہونے سے انکار کرچکے ہیں اور کہتے ہیں کہ حکومت (غیر متعلقہ) ہسپتالوں میں انہیں لے جاکر صرف ہمدردی دکھا رہی ہے اور ایک کے بعد دوسرا میڈیکل بورڈ بنایا جارہا لیکن بورڈز کی تجاویز پر عمل نہیں کیا جارہا۔

تبصرے (0) بند ہیں