غیر ملکی مالی معاونت کا ہدف کم ہوکر 5.6 ارب ڈالر ہوگیا

13 مارچ 2019
حکومت کو غیر ملکی زر مبادلہ کے بہاؤ میں  فیصد کمی کی امید ہے — فائل فوٹو/رائٹرز
حکومت کو غیر ملکی زر مبادلہ کے بہاؤ میں فیصد کمی کی امید ہے — فائل فوٹو/رائٹرز

اسلام آباد: حکومت نے غیر ملکی زرمبادلہ کے بہاؤ میں 42 فیصد کمی کی امید کے ساتھ اس پر نظر ثانی کرتے ہوئے مئی 2018 میں پیش کیے گئے 19-2018 کے بجٹ میں طے شدہ 9.7 ارب روپے کے ہدف کو کم کرکے 5.6 ارب روپے کردیا گیا ہے جس کی اہم وجہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ پروگرام کو حتمی شکل دینے میں تاخیر ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ غیر ملکی معاونت کے تخمینے پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے 5.6 ارب ڈالر کردیا گیا ہے جبکہ غیر ملکی فنڈ سے تیار ہونے والے منصوبوں کو تیز کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جارہی ہیں۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے کالعدم تنظیمیں’شدید خطرہ‘ قرار

وزارت کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ غیر ملکی فنڈز کا بہاؤ سیاسی تبدیلیوں اور دیگر امور کی وجہ سے متاثر ہوا تاہم حکومت نظر ثانی شدہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیے پر عزم ہے۔

وزارت نے پہلے ششماہی سال میں غیر ملکی فنڈز کے بہاؤ میں سست روی پر شائع ہونے والی ڈان کی رپورٹ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’حکومت کو مالی سال کے پہلے ششماہی حصے میں آنے والی بیرونی معاشی معاونت کی سست روی کا علم ہے اور یہ پہلے دو حصوں میں سست ہی رہتی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ 2 ہفتے میں قومی خزانے میں 4.1 ارب ڈالر آئیں گے، وزیر خزانہ

وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ مالی سال 19-2018 میں ساسی تبدیلیاں دیکھی گئیں اور اس ہی عرصے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں پر کام روکا بھی گیا تھا، اس کے علاقہ منصوبوں کی منظوری میں بھی تاخیر سامنے آئی کیونکہ سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی اور ایگزیکٹو کمیٹی برائے قومی اقتصادی کونسل کا قیام عمل میں نہیں آیا تھا۔

وزارت خزانہ نے اعتراف کیا کہ ’ورلڈ بینک کی جانب سے ہائبرڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ متعارف کرائے جانے کی وجہ سے بھی مالیاتی امور متاثر ہوئے‘۔

وزارت کا کہنا تھا کہ حکومت کو بھروسہ ہے کہ 5.6 ارب ڈالر کا نظر ثانی شدہ ہدف جون تک حاصل کرلیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں