اسپین: ‘جنوبی کوریا کے سفارتخانے پر حملے میں سی آئی اے ملوث ہے‘

14 مارچ 2019
سی آئی اے کا رویہ ہسپانوی خفیہ اداروں کے لیے تسلی کا باعث نہیں بن سکا—فوٹو: اے ایف پی
سی آئی اے کا رویہ ہسپانوی خفیہ اداروں کے لیے تسلی کا باعث نہیں بن سکا—فوٹو: اے ایف پی

اسپین کے اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ’ہسپانوی خفیہ ادارے کو یقین ہے کہ گزشہ ماہ جنوبی کوریا کے سفارتخانے پر حملہ کرنے والے 10 میں سے 2 کا تعلق امریکی ایجنسی سی آئی اے سے تھا‘۔

واضح رہے کہ اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں 10 حملہ آواروں نے جنوبی کوریا کے سفارتخانے کے عملے کو یرغمال بنایا اور فرار ہوتے ہوئے کمپیوٹرز اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا پر عائد تمام پابندیاں نہیں ہٹائی جاسکتیں، ٹرمپ

دی گارجین میں شائع رپورٹ کے مطابق پولیس اور اسپین کی ایجنسی (سی این آئی) 22 فروری کو پیش آنے والی ’غیرمعمولی ڈکیتی‘ کی تحقیقات کررہی ہیں۔

ایل پائس نامی اخبار نے کہا کہ ’اگرچہ تمام حملہ آوار کورین تھے سی این آئی نے ان میں سے 2 کی شناخت کی جن کا تعلق امریکی سی آئی اے سے ہے‘۔

مزید کہا گیا کہ ’ہسپانوی حکام نے مذکورہ معاملہ سی آئی اے کے سامنے اٹھایا تاہم انہوں نے کسی بھی آپریشن میں اپنی شمولیت سے انکار کیا‘۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات، امریکا اور جنوبی کوریا کی مشاورت

اخبار کے مطابق ’سی آئی اے کا رویہ ہسپانوی خفیہ اداروں کے لیے تسلی کا باعث نہیں بن سکا‘۔

اس حوالے سے کہا جارہا ہے کہ حملہ آوار شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے چیف مصالحت کار کم یوہک چول کے متعلق معلومات حاصل کرنے آئے تھے جنہیں بطور سفیر ستمبر 2017 کو اسپین میں بے دخل کردیا گیا تھا۔

اس ضمن میں ہسپانوی خفیہ ایجنسی نے بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

مذکورہ معاملے پر امریکی سفارتخانہ سے باضابطہ شکایت درج کرنے یا واشنگٹن سے وضاحت طلب کرنے سے متعلق سوال پر ہسپانوی وزیر خارجہ نے کچھ بھی کہنے سے گریز کیا اور کہا کہ ’پولیس تحقیقات جاری ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں