حکومت کا منی لانڈرنگ سے متعلق سزائیں سخت کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2019
وزیراعظم عمران خان نے منی لانڈرنگ کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی سربراہی کی— فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم عمران خان نے منی لانڈرنگ کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی سربراہی کی— فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: ملک سے غیر قانونی رقوم کی ترسیل کی روک تھام کے لیے حکومت نے انسدادِ منی لانڈرنگ اور غیر ملکی زرِ مبادلہ کے قوانین میں انتہائی اہم ترامیم کرنے اور ان جرائم کی مرتکب مجرموں کو 10 سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

مذکورہ فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ان کے دفتر میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس میں وزیر قانون فروغ نسیم نے منی لانڈرنگ کے حوالے تفصیلی بریفنگ دی، جس میں یہ تجویز دی گئی کہ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے انسدادِ منی لانڈرنگ ایکٹ (اے ایم ایل اے) 2010 کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) 1997 میں ضم کردیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے بے نامی جائیداد رکھنے والوں کو سخت سزائیں تیار کرلی

اس کے علاوہ فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ (ایف ای آر اے) 1947 میں ترامیم کر کے زیادہ سے زیادہ سزا کی مدت 2 سال سے بڑھا کر 5 سال کردی جائے اور اس طرح کے تمام جرائم کو ناقابل ضمانت جرائم کی طرح سمجھا جائے جن میں پولیس بغیر وارنٹ گرفتاری کا حق رکھتی ہے۔

اس موقع پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل نے ادارے کی 4 ماہ (نومبر 2018 سے فروری 2019 تک) کی کارکردگی پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ انسدادِ منی لانڈرنگ ایکٹ اور فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ کے تحت کُل 131 کیسز رجسٹر کیے گئے جبکہ مجموعی طور پر 4 کروڑ 23 لاکھ 30 ہزار روپے برآمد کیے گئے، اس سلسلے میں 198 افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔

انہوں اجلاس کے اراکین کو آگاہ کیا کہ 5 کروڑ 40 لاکھ روپے تک کی رقوم کی مشتبہ منتقلی کے حوالے سے بھی تحقیقات جاری ہیں۔

اجلاس میں وزیراعظم کے سامنے دبئی میں موجود غیر دستاویزی جائیداد اور بے نامی اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کرنے کے ساتھ یہ بھی بتایا گیا کہ غیر ملکی ترسیلات زر میں 12فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اس کے علاوہ حوالہ ہنڈی کے خلاف کارروائیوں کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قدر میں پاکستان روپے کے مقابلے 15 پیسے کی کمی سے بھی آگاہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، وزیر اعظم

ایف آئی اے چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ کرنسی ڈیکلیئریشن نظام کے تحت 11 ہزار 335 ڈیکلیئریشنز کے ذریعے 17 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی ٹرانزیکشنز ہوئی۔

بعدازاں وزیراعظم نے 25 ممالک کے نمانئندوں سے ملاقات کی، جو اسلام آباد میں ایک سمٹ میں شرکت کے لیے آئے تھے اور انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی پیشکش کی۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے حکومت میں آنے سے پاکستان تقریباً تبدیل ہوچکا ہے۔


یہ خبر 14 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں