'ٹی آئی پی بھی ہمارے لیے سفید ہاتھی بن گیا'

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ٹی آئی پی کے فون بہت اچھے ہوتے تھے — فائل فوٹو/ ڈان
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ٹی آئی پی کے فون بہت اچھے ہوتے تھے — فائل فوٹو/ ڈان

سپریم کورٹ نے ٹیلی فون انڈسٹریز پاکستان (ٹی آئی پی) کے ملازمین کو مستقل کرنے سے متعلق کیس میں حکم دیا ہے کہ ٹی آئی پی، حکومت اور ملازمین مذاکرات سے پیکج طے کریں۔

سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ٹی آئی پی کے ملازمین کو مستقل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت وکیل شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ ٹی آئی پی ادارہ عملی طور پر بند ہوچکا ہے، جس پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ٹی آئی پی کے فون بہت اچھے ہوتے تھے۔

مزید پڑھیں: ڈالفن فورس پنجاب حکومت کا نیا سفید ہاتھی؟

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹی آئی پی کا خسارہ 2 ارب سے تجاوز کر گیا ہے، جس پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ٹی آئی پی بھی ہمارے لیے سفید ہاتھی بن گیا ہے۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ پاکستان ایئر لائنز (پی آئی اے) اور اسٹیل مل کی طرح نہ جانے کتنے سفید ہاتھی ہماری بغل میں ہیں، ایسے اداروں میں 'ایک آدمی کے کام کے لیے سو افراد بھرتی کیے جاتے ہیں'۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ دیگر ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دیا ہے تو انہیں کیوں نہیں؟ جس پر ٹی آئی پی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملازمین کی جتنی سال سروس ہے اتنی بنیادی تنخواہیں دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 2 ماہ کے لیے ملتوی کرتے ہوئے ٹی آئی پی، حکومت اور ملازمین کو مذاکرات سے پیکج طے کرنے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ ٹی آئی پی کے ملازمین نے ادارے کی نجکاری کیے جانے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں