قوانین میں ہراساں کرنے سے متعلق کوئی چیز موجود نہیں، سپریم کورٹ

عدالت کی آئندہ سماعت میں تمام ایڈووکیٹ جنرلز کو تیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت — فوٹو : شٹراسٹاک
عدالت کی آئندہ سماعت میں تمام ایڈووکیٹ جنرلز کو تیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت — فوٹو : شٹراسٹاک

سپریم کورٹ نے ملازمت کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق قوانین کی تشریح کیس کی سماعت میں اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت میں عدالت کی معاونت کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں قائم 3 رکنی بنچ نے خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق قوانین کی تشریح کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ سروسز قوانین میں ہراساں کیے جانے سے متعلق کوئی چیز موجود نہیں۔

جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ اس قانون میں ڈومیسٹک ملازمین شامل نہیں جبکہ بین الاقوامی سطح پر گھروں میں ملازمت پر مامور افراد کے لیے ہراساں کیے جانے سے متعلق قوانین موجود ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دیکھنا پڑے گا کہ وفاقی قوانین صوبوں میں موجود وفاقی اداروں میں لاگو ہوں گے یا نہیں۔

جسٹس عظمت سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ تمام قوانین کو ہم آہنگ بنادیں تاکہ متاثرہ فریق کی داد رسی ہوسکے۔

مزید پڑھیں: 'اگر خواتین کو ہراساں ہونے سے نہیں بچا سکتے تو ہمیں شرم آنی چاہیے'

بعد ازاں عدالت نے اٹارنی جنرل کو اگلی سماعت میں عدالت کی معاونت کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

عدالت نے ہدایت جاری کی کہ اٹارنی جنرل کے تجربات سے استفادہ چاہتے ہیں، یہ معاملہ صوبائی ہے یا وفاقی،وکلا مل کر اس کا حل نکالیں ۔

سپریم کورٹ نے اگلی سماعت میں تمام ایڈووکیٹ جنرلز کو تیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت بھی جاری کی۔

بعدازاں عدالت نے کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق قوانین کی تشریح سے متعلق کیس کی سماعت یکم اپریل تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے خواتین کو ہراساں کرنے کے سد باب کے لیے بنائے گئے قانون کی تشریح کے لیے اٹارنی جنرل اور صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کرتے ہوئے خواتین کے تحفظ کے لیے بنائے گئے قانون کو مضبوط بنانے کی ہدایات جاری کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر خواتین کو ہراساں اور بلیک میل کرنے والا ملزم گرفتار

عدالت نے اٹارنی جنرل اور صوبائی حکومتوں سے قانون کی تشریح کے حوالے سے جواب طلب کیا تھا ، اس کے علاوہ عدالت نے خواتین کو کام کی جگہوں پر ہراساں نہ کرنے کے قانون کو مضبوط بنانے کی ہدایت بھی کی تھی۔

جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے تھے کہ اگر خواتین کو ہراساں ہونے سے نہیں بچا سکتے تو ہمیں شرم آنی چاہیے، قوانین ایسے بنائے جائیں کہ خواتین شکایات کا اندراج کرا سکیں۔

خیال رہے کہ سابق وفاقی محتسب برائے ہراسانی خواتین یاسمین عباسی نے لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس منصور علی شاہ کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں