پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ جب تک وفاقی کابینہ میں وہ تین وزرا رہیں گے جن کی کالعدم تنظیموں کے ساتھ کوئی نہ کوئی تاریخ ہے تو اپوزیشن، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے حکومت کی نیت پر شک کرتی رہے گی۔

کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'یہ ملک کی اپوزیشن کا مطالبہ تھا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جائے کیونکہ آپ ان کے اتحادی تھے، انتخابات ان کے ساتھ مل کر لڑے تھے اس لیے ہمیں آپ کی نیت پر شک ہے اور جب تک آپ کی کابینہ میں وہ تین وزرا رہیں گے جن کی ان کالعدم تنظیموں کے ساتھ کوئی نہ کوئی تاریخ ہے تو اپوزیشن، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے آپ کی نیت پر شک کرتی رہے گی۔'

انہوں نے کہا کہ 'ان میں سے ایک وزیر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل رہی ہے کہ جس میں وہ ایک مخصوص کالعدم تنظیم کے لیے کہہ رہے ہیں کہ جب تک پی ٹی آئی کی حکومت رہے گی، تب تک ہم آپ کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیں گے، دوسرے وزیر انتخابات کے دوران کالعدم تنظیم حرکت المجاہدین الاسلامی (ایچ یو ایم) کو تحریک انصاف میں شامل بھی کرواتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں، پھر اسمبلی میں اس کے خلاف بات کو ملک دشمنی قرار دیتے ہیں۔'

مزید پڑھیں: نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری، 121 افراد کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا

'ان کا کہنا تھا کہ 'تیسرے وزیر کی کالعدم تنظیموں کے ساتھ وابستگی کی پرانی تاریخ ہے، وہ ان کی تقاریب میں خطاب کرتے رہے ہیں اور ان کے تربیتی کیمپوں کو چلانے میں مدد کرتے رہے ہیں، اس قسم کے لوگوں کو نئے پاکستان کی کابینہ میں نہیں ہونا چاہیے۔'

واضح رہے کہ گزشتہ بلاول بھٹو زرداری نے الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ 'وفاقی کابینہ میں کم از کم 3 وزرا ایسے ہیں جن کا تاریخ اور ریکارڈ کے مطابق ماضی میں کالعدم تنظیموں سے تعلق نکلتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ ان افراد کو لازمی طور پر عمران خان کی کابینہ سے برطرف کیا جائے تاکہ اپوزیشن مانے کہ حکومت واقعی کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن لینا چاہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'نریندر مودی کی یہ ذہنیت ہے کہ جب ملک کی اپوزیشن ملک کے مفاد کے لیے کوئی سوال اٹھاتی ہے تو اسے ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے، بدقسمتی سے تحریک انصاف کی ذہنیت بھی یہی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'میں نہیں سمجھتا کہ اگر دہشت گرد یا کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو یہ ملک دشمنی ہوسکتا ہے، کیونکہ نیشنل ایکشن پلان تمام جماعتوں نے مل کر بنایا ہے لہٰذا پھر تو تمام جماعتیں ملک دشمن ہوں گی۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت کو اس طرح کے بچگانہ بیانات سے گریز کرنا چاہیے، یہ ملک کے لیے انتہائی اہم وقت ہے اور حکومت کو سنجیدگی صرف بین الاقوامی سطح پر نہیں بلکہ قومی سطح پر بھی دکھانی چاہیے۔'

ملک میں مہنگائی کے حوالے سے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 'ملک میں غریبوں کی مدد کے بجائے ان کا معاشی قتل کیا جارہا ہے اور وزیر کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک ترقی کر رہا ہے جبکہ مزید مہنگائی ہوگی اور عوام کی چیخیں نکلیں گی، حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے اور ایسے غیر ذمہ دار وزرا کو اپنی کابینہ سے نکالنا چاہیے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہم جعلی بینک اکاؤنٹس کی جھوٹی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو نہیں مانتے، جبکہ سابق چیف جسٹس بھی عدالت میں یہ کہہ چکے ہیں کہ میں بے گناہ ہوں اور میرا نام جے آئی ٹی رپورٹ سے نکالا جائے، لیکن اب تک ایسا نہیں ہوا۔'

تبصرے (0) بند ہیں