نیوزی لینڈ مساجد حملہ: اگر بنگلہ دیشی ٹیم 4 منٹ پہلے مسجد پہنچ جاتی تو!

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2019
ہمارے اور مسجد کے درمیان تقریباً 50 گز کا فیصلہ تھا، منیجر بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم— فائل فوٹو: اے ایف پی
ہمارے اور مسجد کے درمیان تقریباً 50 گز کا فیصلہ تھا، منیجر بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم— فائل فوٹو: اے ایف پی

دورہ نیوزی لینڈ پر موجود بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے مینیجر خالد مشود کا کہنا ہے کہ اگر ان کی ٹیم 4 منٹ پہلے مسجد پہنچ جاتی تو اور بھی بڑا سانحہ ہوسکتا تھا۔

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں حملہ آوروں کی 2 مساجد میں یکے بعد دیگرے فائرنگ کے نتیجے میں 49 نمازی جاں بحق ہوئے۔

واقعے کے وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی جائے حادثہ پر موجود تھی اور دہشت گردی کا نشانہ بننے والی مسجد النور سے چند گز دور تھی۔

مزید پڑھیں: کرکٹرز کی نیوزی لینڈ مساجد پر دہشتگرد حملے کی مذمت، واقعہ المناک قرار

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اس دہشت گردی کے واقعے کو بیان کرتے ہوئے بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے مینیجر خالد مشود نے کہا کہ ’ہم بہت نزدیک تھے، ہم مسجد کو دیکھ سکتے تھے، ہمارے اور مسجد کے درمیان تقریباً 50 گز کا فیصلہ تھا، یہاں میں کہوں گا کہ ہم بہت خوش قسمت ہیں‘۔

خالد مشود نے کہا کہ 'اگر ہم وہاں تقریباً 4 منٹ پہلے پہنچ جاتے تو ہم تمام لوگ مسجد کے اندر ہوتے اور (ہمارے ساتھ بھی) بہت بڑا سانحہ ہوجاتا۔'

بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے مینیجر نے یہ بھی کہا وہ اپنی بس سے خون میں ڈوبے ہوئے لوگوں کو مسجد سے باہر آتا دیکھ رہے تھے، اور ایسا لگ رہا تھا کہ ہم کسی فلم کو دیکھ رہے ہیں جس میں اس طرح کی منظر کشی کی جاتی ہے۔

خالد مشود نے بتایا کہ وہ بنگلہ دیشی ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کے ہمراہ تقریباً 10 منٹ تک گاڑی میں بیٹھے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ مساجد حملہ: پی ایس ایل میچ سے قبل ایک منٹ کی خاموشی

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ احساس ہوا کہ دہشت گرد باہر آکر ہم پر بھی فائرنگ نہ کردے اور مزید بڑا سانحہ ہوجائے اسی لیے تمام افراد نے گاڑی سے نکل کر بھاگنے کا فیصلہ کیا۔

بعد ازاں بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کے ترجمان جلال یونس نے بتایا کہ ان کی ٹیم کے تمام کھلاڑی محفوظ ہیں، لیکن وہ دہشت گردی کے اس واقعے کی وجہ سے خوفزدہ ہیں۔

جلال یونس نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ انہوں نے ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ہوٹل جاکر وہاں پناہ لے لیں۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ دہشتگردی: حملہ آور نے 24 گھنٹے قبل اپنے عزائم ظاہر کردیئے تھے

ادھر بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے اسٹار کھلاڑی تمیم اقبال نے اس لمحے کو ایک خوفناک تجربہ قرار دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں تمیم اقبال کا کہنا تھا کہ پوری ٹیم حملہ آور سے محفوظ رہی، یہ بہت ہی خوفناک تجربہ تھا، ہمارے لیے دعا کریں۔

بنگالی وکٹ کیپر مشفق الرحیم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ کرائسٹ چرچ کی مسجد میں فائرنگ ہورہی تھی، اللہ تعالیٰ نے ہماری جان بچائی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم بہت خوش قسمت ہیں، ہم یہ واقعہ دوبارہ نہیں دیکھنا چاہتے ، ہمارے لیے دعا کریں۔

کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق بنگالی ٹیم نے کرائسٹ چرچ کے اسٹیڈیم میں قائم ڈریسنگ روم میں ہی نمازِ جمعہ ادا کی، اور اس کے بعد ٹیم کو ہوٹل منتقل کردیا گیا۔

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کی جانب سے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ ٹیم اس وقت محفوظ ہے اور اسے ہوٹل منتقل کردیا گیا ہے۔

اس حادثے کے بعد نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ اور بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے مشاورت کے بعد دورے کے بقیہ میچز منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں