تیونس: سرکاری مرکز صحت میں انفیکشن کے باعث 22 نومولود ہلاک

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2019
تیونس کا مرکز صحت جہاں بچے ہلاک ہوئے—فوٹو: اے ایف پی
تیونس کا مرکز صحت جہاں بچے ہلاک ہوئے—فوٹو: اے ایف پی

افریقی ملک تیونس کے سرکاری مرکزِ صحت برائے زچہ و بچہ میں انفیکشن کے باعث مزید 15 ہلاک ہونے سے مجموعی تعداد 22 ہوگئی۔

غیر سرکاری خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق تیونس کے سرکاری ہسپتال میں ہونے والی مسلسل اموات سے عوامی سطح پر شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں ادویات کو غیر موثر کرنے والے مہلک بیکٹیریا میں اضافہ

اس حوالے سے طبی ماہرین نے تصدیق کی گزشتہ روز 15 نوزائیدہ بچے ہلاک ہوئے۔

گزشتہ ہفتے ر'بطہ' نامی ریاستی ہسپتال میں نومولود بچوں کی اموات کے بعد تحقیقات کا آغاز ہوا تھا۔

اس حوالے سے انکوائری کے سربراہ محمد دوآگی نے بتایا کہ گزشتہ 16 دنوں کے دوران تقریباً 22 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تنزانیہ: کشتی الٹنے کا واقعہ، ہلاکتوں کی تعداد 209 سے تجاوز کرگئی

صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’طبی طور پر ثابت ہو چکا کہ 15 بچوں کی اموات بلواسطہ یا بلاواسطہ بیکٹریا انفکیشن کے باعث ہوئی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اموات کی موجودہ تعداد حتمی ہے‘۔

تیونس کی قائم مقام وزیر صحت سونیا بین چیک نے کہا کہ ’ابتدائی تحقیقات کے مطابق ہسپتال میں موجود انفکیشن کے باعث بچے ہلاک ہوئے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’شعبہ صحت مکمل طور پر ہنگامی صورتحال میں ہے‘۔

مزید پڑھیں: تنزانیہ: زلزلے سے 11 افراد ہلاک، 100 زخمی

خیال رہے کہ بچوں کی اموات کے بعد وزیر صحت سمیت شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے متعدد سینئر افسران نے استعفیٰ پیش کردیا تھا۔

تیونس میں صحت کی سہولیات مثالی ہوتی تھی جو قابل فخر تھی لیکن انتظامیہ اور مالی وسائل کے باعث طبی سہولیات فقدان کا شکار اور ادویات کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں