کابینہ کمیٹی نے سابق وفاقی وزیر کامران مائیکل پر سفری پابندی عائد کردی

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2019
نیب کراچی نے سابق وزیر کو اختیارت کے غلط استعمال پر گرفتار کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی پی
نیب کراچی نے سابق وزیر کو اختیارت کے غلط استعمال پر گرفتار کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: کابینہ کمیٹی نے سابق وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ کامران مائیکل اور ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی کارکن جلیلہ حیدر پر سفری پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

وزارت داخلہ کے مطابق کمیٹی نے 2 اہم شخصیات کے نام، نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے سابق چیئرمین طارق ملک اور سندھ حکومت کے وزیر توانائی امتیاز احمد شیخ، ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالا گیا۔

کابینہ کمیٹی کی جانب سے سندھ کے وزیر انوار سیال، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد حسین، سندھ کے سابق سیکریٹری صنعت ضمیر احمد اور آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کے 2 منیجنٹ ڈائریکٹرز زاہد میر اور راؤف کاجک کے معاملات کو ملتوی کردیا۔

مزید پڑھیں: نیب نے مسلم لیگ (ن) کے سابق وزیر کامران مائیکل کو گرفتار کرلیا

خیال رہے کہ ای سی ایل پر کابینہ کمیٹی مختلف محکموں کی جانب سے بھیجے گئے معاملات پر فیصلے کے لیے بنائی گئی تھی، کمیٹی کی جانب سے زیر بحث آنے والی فہرست میں زیادہ تر افراد وہ ہوتے ہیں، جو مبینہ طور پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے کرپشن مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔

سابق وزیر کامران مائیکل کو 9 فروری کو نیب نے اختیارات کا غلط استعمال کرنے اور ایک ارب روپے سے زائد کی خورد برد کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما پر کراچی کے علاقے مائی کولاچی میں کے پی ٹی کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے اہم مقامات پر 3 کمرشل اور فلیٹ سائٹ پلاٹس کی غیر قانونی منتقلی کا الزام ہے، انہیں ان افراد کو الاٹ کیا گیا تھا جن سے مبینہ طور پر رشوت لی گئی تھی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر نے 2013 میں اپنے من پسند افراد کے نام ان پلاٹس کو الاٹ کرنے کے لیے مبینہ طور پر اپنے اختیار کا غلط استعمال کیا اور کچھ حکام پر دباؤ ڈالا جبکہ ان تینوں پلاٹس کی قیمت تقریباً ایک ارب 5 کروڑ روپے تھی۔

واضح رہے کہ نیب کراچی کی جانب سے اس طرح کے 16 پلاٹس سے متعلق کرپشن ریفرنس پہلے ہی دائر کیا جاچکا ہے، جس میں کامران مائیکل کے خلاف رشوت لینے کا ثبوت تحقیقات کے دوران سامنے آیا۔

کامران مائیکل 2013 سے 2016 تک وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ رہے تھے اس کے علاوہ وہ مختلف ادوار میں وفاقی کابینہ میں دیگر عہدوں پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔

جلیلہ حیدر ایک انسانی حقوق کی کارکن اور ایک غیر منافع بخش تنظیم وی دی ہیومن کی بانی بھی ہیں، یہ تنظیم کمزور خواتین اور بچوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے مقامی برادریوں میں کام کرتی ہے۔

وہ خواتین کے حقوق کا تحفظ اور غریب خواتین کو مفت قانونی خدمات کی فراہمی میں مہارت رکھتی ہیں، وہ پشتون تحفظ موومنٹ کی سرگرم کارکن بھی ہیں لیکن ان کی سفری پابندی کے پیچھے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے یکم فروری کو حکم دیا تھا کہ سابق چیئرمین نادرا طارق ملک کا نام ای سی ایل سے ہٹا دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی ایل میں مزید ایک ہزار افراد کے نام شامل

ان کا نام ای سی ایل میں گزشتہ برس دسمبر میں پاکستان واپس آنے پر ڈالا گیا تھا لیکن انہوں نے حکومتی اقدام کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے نام نکالنے کی درخواست کی تھی۔

واضح رہے کہ طارق ملک اپنے دور ملازمت میں دوسری شہریت چھپانے کے کیس کا سامنا کر رہے تھے، مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں ان کو ملازمت سے فارغ کردیا گیا تھا، تاہم عدالت کے فیصلے پر ان کی نوکری بحال ہوگئی تھی۔

نیب کی جانب سے سندھ کے وزیر زراعت سہیل انور سیال کے خلاف لاڑکانہ کے لیے مختص فنڈز کے غلط استمعال کے الزام میں تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔

عبدالرؤف صدیقی بلدیہ ٹاؤن آتشزدگی واقعے اور غیر قانونی تقرریوں سے متعلق نیب کی تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں۔


یہ خبر 16 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں