سعودی ولی عہد نے مخالفین کو خاموش کرانے کی خفیہ مہم کی منظوری دی، امریکی اخبار

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2019
امریکی آفیشل کے مطابق سعودی عرب نے اس منصوبے کو ’سعودی ریپڈ انٹر وینشن گروپ‘ قرار دیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی آفیشل کے مطابق سعودی عرب نے اس منصوبے کو ’سعودی ریپڈ انٹر وینشن گروپ‘ قرار دیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے ایک سال قبل سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے مبینہ طور پر اپنے مخالفین کو خاموش کرانے کی خفیہ مہم کی منظوری دی تھی۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے سعودی دستاویز کو پڑھنے والے امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس مہم کے تحت مبینہ طور پر سعودی عوام کی نگرانی، اغوا، حراست میں رکھنے کے ساتھ ساتھ انہیں تشدد کا نشانہ بنانا بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: جمال خاشقجی کا قتل: محمد بن سلمان کی بادشاہت خطرے میں پڑگئی؟

امریکی حکام کے مطابق سعودی عرب نے اس منصوبے کو ’سعودی ریپڈ انٹر وینشن گروپ‘ قرار دیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ خفیہ مشن اسی ٹیم کے اراکین نے انجام دیے جنہوں نے اکتوبر میں استنبول کے سعودی سفارتخانے میں جمال خاشقجی کو قتل کیا تھا اور دعویٰ کیا کہ صحافی کا قتل اپنے مخالفین کی آواز دبانے کی مہم کا حصہ تھا۔

واشنگٹن پوسٹ میں کالم لکھنے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی عرب کو دنیا بھر سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور امریکی سینیٹرز نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ذمے داران کے خلاف کارروائی کریں البتہ انہوں نے اس تجویز پر عمل نہیں کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان اچانک سعودی عرب کیوں گئے؟

امریکی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان نے سینیٹرز کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اس بات پر یقین ہے کہ سعود ولی عہد محمد بن سلمان صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہیں البتہ سعودی عرب اس سے انکار کرتا رہا ہے۔

ابتدائی طور پر سعود عرب نے کہا تھا کہ اسے جمال خاشقجی کے بارے میں کوئی علم نہیں تاہم عالمی سطح پر دباؤ بڑھنے کے بعد سعودی عرب نے کہا تھا کہ سعودی صحافی استبول میں سعودی سفارتخانے میں ایک لڑائی کے دوران مارے گئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ریپڈ انٹروینشن گروپ گزشتہ سال گرفتار کی گئیں خواتین کو حراست اور انہیں ذہنی اذیت کا نشانہ بنانے میں بھی مصروف ہے اور یہ ٹیم ماہ جون میں اس حد تک مصروف تھی کہ اس کے سربراہ نے ولی عہد کے مشیر سے مطالبہ کیا تھا کہ ان کی ٹیم کو عیدالفطر کا بونس دیا جائے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کی کینیڈا سے ناراضی، کیا کینیڈا واقعی تنہا رہ گیا؟

سعودی عرب نے ایسی کسی بھی ٹیم کی موجودگی کی تصدیق یا تردید سے انکار کیا ہے۔

امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس گروپ کو تمام ختیارات سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دیے ہیں اور شاہی عدالت کے رکن سعود القحطانی اس گروپ کی نگرانی کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں