کرائسٹ چرچ حملے کے دہشت گرد نے 2016 میں اسرائیل کا دورہ کیا، حکام

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2019
دہشت گرد نے اسرائیل میں 9 دن قیام کیا — فوٹو: اے ایف پی
دہشت گرد نے اسرائیل میں 9 دن قیام کیا — فوٹو: اے ایف پی

اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر حملہ کرنے والا دہشت گرد 2016 میں اسرائیل آیا تھا۔

فرانسیسی خبر ررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی امیگریشن اتھارٹی کی ترجمان سبین حداد نے کہا کہ برینٹن ٹیرنٹ اکتوبر 2016 میں 3 ماہ کے سیاحتی ویزے پر اسرائیل آیا تھا اور 9 دن ٹھہرا تھا‘۔

سبین حداد کرائسٹ چرچ حملے کے دہشت گرد سے متعلق مزید تفصیلات فراہم نہیں کر سکیں۔

خیال رہے کہ آسٹریلیا کے وزیر داخلہ پیٹر ڈوٹن نے کہا تھا کہ ’حملہ آور نے آسٹریلیا کے شہر گرافٹن میں پرورش پائی لیکن گزشتہ 3 برس میں اس نے آسٹریلیا میں صرف 45 دن گزارے اور دہشت گردی کی کسی واچ لسٹ میں اس کا نام شامل نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا: نیوزی لینڈ حملے کے دہشت گرد کی والدہ، بہن کے گھر چھاپے

سوشل میڈیا پر مختلف پوسٹس کے مطابق برینٹن ٹیرنٹ شمالی کوریا، کروشیا، پاکستان، بلغاریہ اور یونان سمیت دیگر ممالک بھی جاچکا ہے۔

آسٹریلین دہشت گرد پر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں فائرنگ کرکے 50 افراد کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

یہ حملہ نیوزی لینڈ کے عوام کے لیے کسی دھچکے سے کم نہیں تھا جہاں کی آبادی 40 لاکھ 80 ہزار افراد پر مشتمل ہے اور اس کے شہری ایک محفوظ ملک میں رہنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔

مسلمانوں کو نظام انصاف پر اعتماد

نیوزی لینڈ کی فیڈریشن آف اسلامک ایسوسی ایشن کے صدر مصطفیٰ فاروق نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں نظام انصاف پر اعتماد ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ پسند کریں گے وہ شخص قانونی مراحل سے گزرے اور اسے اس کے تمام حقوق ملنے چاہئیں‘۔

مصطفیٰ فاروق نے کہا کہ ’ہمیں نظامِ انصاف پر یقین ہے اور ہم جانتے ہیں کہ یہ وہی کرے گا جو صحیح ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ: کابینہ نے بندوق قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ وہ رویے جن سے قتل کو بڑھاوا ملا، یعنی حملے سے چند منٹ قبل آن لائن نسل پرست بیان جاری کرنا، اس کا حل لازمی تلاش کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کی جانب سے نفرت میں اضافہ، جو خود کو دائیں بازو میں شامل کرتے ہوں، چھوٹے گروہ پر مشتمل ہوں یا وہ سیاستدانوں کے ذریعے نفرت پھیلاتے ہوں، انہیں اسا کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

مصطفیٰ فاروق نے کہا کہ ’جو یہاں مسلمان برادری کے ساتھ ہوا وہ کسی اور کے ساتھ بھی ہوگا‘۔

نیوزی لینڈ مساجد پر حملہ

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں جمعہ کے روز النور مسجد اور لِین ووڈ میں دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔

اس افسوسناک واقعے میں 50 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے اور نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے حملوں کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔

فائرنگ کے وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد پہنچی تھی تاہم فائرنگ کی آواز سن کر بچ نکلنے میں کامیاب رہی اور واپس ہوٹل پہنچ گئی۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں دہشت گرد حملے، 49 افراد جاں بحق

مذکورہ واقعے کے بعد کرائسٹ چرچ میں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہفتے کو ہونے والا تیسرا ٹیسٹ منسوخ کردیا گیا اور بعد ازاں بنگلہ دیش نے فوری طور پر نیوزی لینڈ کا دورہ ختم کرنے کا اعلان کیا۔

مسجد میں فائرنگ کرنے والے دہشت گرد نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی، جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹادیا گیا۔

بعد ازاں نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ملزم پر قتل کے الزامات عائد کردیے گئے تھے۔

اس کے ساتھ ہی نیوزی لینڈ کی کابینہ نے آج بندوق کے قوانین میں اصلاحات کرتے ہوئے سخت قوانین کی منظوری دے دی ہے۔

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ ان اصلاحات کا مطلب یہ ہو گا کہ اس بدترین واقعے کے 10دن کے اندر ہی اصلاحات کا اعلان کردیں گے جس سے میرا ماننا ہے کہ ہمارا معاشرہ محفوظ ہو گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں