سانحہ ساہیوال: جوڈیشل مجسٹریٹ کی تحقیقاتی رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں پیش

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2019
لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی —فوٹو: وکی میڈیا
لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی —فوٹو: وکی میڈیا

لاہور:سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالتی تحقیقات کی رپورٹ لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے سامنے پیش کردی گئی۔

دوسری جانب عدالت عالیہ نے ساہیوال میں ہونے والے سانحے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی استدعا بھی مسترد کردی۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان کی سربراہی میں قائم بینچ نے کہا کہ کوئی قانون ہائی کورٹ کو عدالتی کمیشن تشکیل دینے کا اختیار فراہم نہیں کرتا۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال: لاہور ہائی کورٹ میں جے آئی ٹی کی رپورٹ جمع

واضح رہے کہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی اہلکاروں کی فائرنگ سے بیوی اور بیٹی سمیت قتل ہونے والے شخص محمد جلیل کے بھائی محمد خلیل نے عدالت سے عدالتی کمیشن تشکیل دینے کی درخواست کی تھی۔

درخواست پر مدعی کے وکیل کے دلائل پر عدالت نے یہ بات یاد دلائی کہ ماڈل ٹاؤن واقعے پر عدالتی کمیشن صوبائی حکومت نے تشکیل دیا تھا۔

اس موقع پر جسٹس سردار محمد شمیم نے وکیل سے کہا کہ اگر کوئی قانون ہائی کورٹ کو عدالتی کمیشن بنانے کے اختیارات تفویض کرتا ہے تو عدالت کے سامنے پیش کریں۔

مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال: لاہور ہائی کورٹ کا جوڈیشل کمیشن بنانے پر حکومت سے جواب طلب

مذکورہ درخواست کی مخالفت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے لا افسروں نے بھی کی، بعد ازاں دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواست خارج کردی۔

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے بینچ نے 14 فروری کو ساہیوال واقعے کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

اور اس مقصد کے لیے سیشن جج نے مجسٹریٹ شکیل گورائیہ کو تعینات کرتے ہوئے 30 دن میں اس واقعے کی تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔


یہ خبر 19مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں