آصف زرداری، فریال تالپور کی ضمانت منظور، کیس منتقلی پر حکم امتناع کی درخواست مسترد

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2019
سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ جعلی اکاؤنٹس کیس کا سامنا  کر رہے ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ جعلی اکاؤنٹس کیس کا سامنا کر رہے ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی 10 روز کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔

ساتھ ہی دیگر متفرق درخواستوں پر ڈی جی نیب اور نیب پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا جبکہ منی لانڈرنگ کیس کو بینکنگ عدالت سے نیب عدالت منتقل کرنے کے فیصلے پر حکم امتناع کی درخواست مسترد کردی۔

چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ اور جسٹس عمر سیال نے سندھ ہائیکورٹ میں آصف علی زرداری، فریال تالپور کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس کی منتقلی اور ممکنہ گرفتاری کے لیے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

اس دوران پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی جانب سے سینئر وکیل فاروق ایچ نائیک پیش ہوئے اور عدالت میں دلائل دیے۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری و دیگر کے خلاف جعلی اکاؤنٹس ریفرنس نامکمل ہونے پر نیب کو واپس

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بینکنگ عدالت میں چیئرمین نیب نے کیس منتقلی کی درخواست دائر کی، جسے بینکنگ عدالت نے مروجہ قوانین کے برخلاف منظور کیا جبکہ سپریم کورٹ نے اس کیس کو راولپنڈی منتقل کرنے کا کہا ہی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے سپریم کورٹ فیصلے کی غلط تشریح کی، عدالت عظمیٰ نے کوئی حکم نہیں دیا کہ کیس منتقل کیا جائے، اس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے سپریم کورٹ میں اپنا نقطہ اٹھایا، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ معاملہ تب تھا ہی نہیں، سپریم کورٹ نے جب درخواستوں کو نمٹا دیا، اس کے بعد نیب چیئرمین نے بینکنگ عدالت میں درخواست دی۔

وکیل نے کہا کہ یہ کیس نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، کیس بینکنگ عدالت میں زیر سماعت رہا اور بعد میں اسلام آباد کی احتساب عدالت منتقل کردیا گیا، ایف آئی آر میں بھی کہیں ظاہر نہیں ہوتا کہ نیب اس معاملے کو دیکھے، یہ کیس کرپشن کا نہیں ہے جسے نیب عدالت منتقل کیا گیا۔

فارق ایچ نائیک کے موقف پر عدالت نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر آپ کیا کہیں گے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ پیراگراف 300 میں سپریم کورٹ نے حکم نہیں دیا کہ کیس اسلام آباد منتقل ہو، اس پر عدالت نے پھر استفسار کیا کہ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے ساتھ غلط ہورہا ہے تو آپ سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر کیوں نہیں کرتے؟ سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے اس کے بعد مزید کیا بچتا ہے۔

اس موقع پر عدالت نے ڈی جی نیب اور پراسیکیوٹر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 26 مارچ کو آئندہ سماعت پر جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی، تاہم فاروق ایچ نائیک کی جانب سے پورا ریکارڈ طلب کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب نے 2 ملزمان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا

ساتھ ہی عدالت نے جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس کے ملزم انور مجید اور عبدالغنی مجید کی اپیلوں پر بھی نوٹس جاری کردیے۔

عدالت کی جانب سے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس کو بینکنگ عدالت سے احتساب عدالت منتقل کرنے کے فیصلے پر حکم امتناع کی درخواست کو بھی مسترد کردیا گیا۔

عدالت عالیہ کی جانب سے حکم امتناع کی درخواست پر ریمارکس دیے گئے کہ فریقین کو سننے کے بعد فیصلہ کریں گے۔

نیب طلبی کا اقدام چیلنج

دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری نے احتساب کے قومی ادارے کی جانب سے انہیں اور ان کے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری کو طلب کرنے کے اقدام کو بھی عدالت میں چیلنج کردیا۔

واضح رہے کہ نیب نے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کو 20 مارچ کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کیا ہے، احتساب کے ادارے نے دونوں رہنماؤں کو پارک لین کرپشن کے معاملے پر بلایا ہے۔

تاہم نیب کے طلبی کے نوٹس کے خلاف آصف زرداری نے درخواست دائر کی اور موقف اپنایا کہ اس اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ 2 نجی کمپنیوں کے لین دین کے معاملے پر نیب مداخلت نہیں کرسکتا، نیب کو گرفتاری سے روکا جائے۔

زرداری، فریال کی ضمانت منظور

ادھر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس اور نیب کی طلبی کے معاملے پر حفاظتی اور عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران آصف زرداری اور فریال تالپور عدالت میں پیش ہوئے، اس دوران کمرہ عدالت کچھا کھچ بھر گیا۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے دونوں رہنماؤں کی درخواست پر سماعت کی، جہاں وکیل فاروق ایچ نائیک کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ آصف زرداری کو طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا ہے، جس پر گرفتاری کا خدشہ ہے، لہٰذا حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔

جس پر عدالت نے نیب کی جانب سے آصف زرداری کی طلبی کے معاملے پر سابق صدر کی 10 لاکھ روپے مچلکے کے عوض 10 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی، ساتھ ہی عدالت نے سابق صدر کو 10 دن میں متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم بھی دے دیا۔

علاوہ ازیں سندھ ہائی کورٹ میں منی لانڈرنگ کیس میں نامزد آصف زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت بھی منظور کی اور 10 روز میں ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

عدالت نے دونوں ملزمان کو 10، 10 لاکھ روپے زر ضمانت جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب کی دوسری پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

یاد رہے کہ 15 مارچ کو کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کرلی تھی اور ساتھ ہی آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر ملزمان کی ضمانتیں واپس لیتے ہوئے زر ضمانت خارج کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

جس کے بعد 16 مارچ کو سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بینکنگ عدالت کی جانب سے کیس کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

سابق صدر نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ بینکنگ عدالت کی جانب سے مقدمہ منتقلی کے احکامات غیر قانونی ہیں اور استدعا کی کہ بینکنگ عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ 2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35ارب روہے بتائی گئی تھی۔

اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

7 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔

اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی بہت فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: جعلی اکاؤنٹس کیس پر نیب کی پہلی پیش رفت رپورٹ جمع

علاوہ ازیں 3 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اڈیالہ جیل میں حسین لوائی اور عبدالغنی مجید سے سے ڈیڑھ گھنٹے سے زائد تفتیش کی تھی۔

بعد ازاں اس کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس میں 172 افراد کا نام سامنے آیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے۔

تاہم 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور معاملے پر نظرثانی کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں