ہالینڈ میں فائرنگ سے تمام پاکستانی محفوظ رہے، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2019
مشتبہ ملزم کو یوتریخت میں ٹرام پر فائرنگ کے 8 گھنٹے بعد گرفتار کیا گیا تھا — فوٹو: اے ایف پی / فائل یگ
مشتبہ ملزم کو یوتریخت میں ٹرام پر فائرنگ کے 8 گھنٹے بعد گرفتار کیا گیا تھا — فوٹو: اے ایف پی / فائل یگ

وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ ہالینڈ کے شہر یوتریخت میں ٹرام پر کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں کوئی پاکستانی زخمی نہیں ہوا۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر کیے گئے ٹوئٹ میں بتایا کہ ہیگ میں پاکستانی سفیر شجاعت راٹھور نے تصدیق کی ٹرام پر حملے کے واقعے میں ہالینڈ میں مقیم تمام پاکستانی محفوظ رہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ڈچ پولیس نے اعلان کیا کہ انہوں نے زیر حراست 37 سالہ ترک نژاد مشتبہ ملزم گوکمین تانِس سے پوچھ گچھ کی تھی۔

گزشتہ روز یوتریخت میں ٹرام پر فائرنگ کے تقریباً 8 گھنٹے بعد مشتبہ ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا۔

حملے کی وجوہات تاحال واضح نہیں، اس حوالے سے ڈچ حکام کا کہنا ہے کہ وہ حملے سے متعلق ممکنہ دہشت گردی کے پہلو سے متعلق تحقیقات کر رہے ہیں، لیکن حملے میں خاندانی تنازع کے امکانات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

ڈچ پراسیکیوٹرز اور پولیس کا کہنا ہے کہ وہ یوتریخت میں فائرنگ کے واقعے کو مشتبہ ملزم کی گاڑی سے ملنے والے خط سمیت دیگر شواہد کی وجہ سے دہشت گرد حملے کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور اس کے متعلق تحقیقات کر رہے ہیں۔

یوتریخت پولیس نے گزشتہ روز کہا تھا کہ انہوں نے حملے سے وابستہ مزید دو افراد کو حراست میں لیا ہے، لیکن ان ملزمان سے متعلق مزید کوئی تفصیلات نہیں دی گئی تھیں۔

پولیس نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’24 اوکٹو برپلین میں فائرنگ کے سلسلے میں گرفتار 3 مشتبہ دہشت گرد تاحال زیر حراست ہیں اور مشکوک ہیں‘۔

یوتریخت کے میئر نے ڈچ ریڈیو کو بتایا تھا کہ دیگر 2 ملزمان کو رہا کردیا گیا جس کے بعد پولیس کا بیان سامنے آیا۔

مزید پڑھیں: ہالینڈ کے شہر یوتریخت میں ٹرام پر فائرنگ، 3 افراد ہلاک، متعدد زخمی

شہریوں کی جانب سے 24 اوکٹو برپلین اسکوائر کے قریب جائے حادثہ پر متاثرین کی یاد میں پھول رکھے گئے، جن کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی۔

ٹرام پر فائرنگ کے بعد ہالینڈ کی اکثر عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں کیا گیا۔

فرانزک پولیس کی جانب سے جائے حادثہ پر تحقیقات مکمل کرنے کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ بحال کردی گئی جبکہ فائرنگ کا نشانہ بننے والی ٹرام کو ہٹادیا گیا ہے۔

ڈچ وزیراعظم مارک روٹے کی زیر صدارت حملے سے متعلق کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ہونے والے حملے کے باعث ہالینڈ میں صوبائی انتخابات سے چند روز قبل سیکیورٹی خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

ہالینڈ میں ٹرام پر فائرنگ

ہالینڈ کے شہر یوتریخت میں مسلح شخص ٹرام میں سوار مسافروں پر فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے تھے جبکہ حملہ آور فرار ہوگیا تھا جسے 8 گھنٹے بعد گرفتار کیا جاسکا تھا۔

ملٹری پولیس کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’یوتریخت میں جاری صورتحال کے پیش نظر ہالینڈ کے تمام ایئرپورٹ اور اہم سرکاری عمارتوں پر رائیل ملٹری پولیس ہائی الرٹ ہے‘۔

ڈچ وزیر اعظم مارک روٹے نے ہفتہ وار کابینہ کا اجلاس ملتوی کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مسلمانوں کا شدید احتجاج: ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ

انہوں نے کہا تھا کہ صوبائی انتخابات سے چند روز قبل یہ حادثہ انتہائی پریشان کن ہے۔

ہالینڈ کے وزیراعظم نے کہا تھا کہ یوتریخت میں فائرنگ کے واقعے میں ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں، اس واقعے کو دہشت گرد حملے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

بعد ازاں انسداد دہشت گردی چیف پیٹر جاپ آل برسبرگ نے ہیگ میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’ آج صبح یوتریخت میں مختلف مقامات پر فائرنگ ہوئی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’مسلح شخص کی گرفتاری کے لیے پولیس آپریشن جاری ہے‘۔

ڈچ قومی انسداد دہشت گردی سروس کے سرابرہ نے کہا کہ ’این سی ٹی وی یوتریخت کی صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے، ہم دہشت گردانہ مقاصد کو مسترد نہیں کرسکتے، کرائسز ٹیم متحرک ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں