'عمران خان نے یوٹرن لے کر جہانگیر ترین کو کابینہ میں بٹھا لیا'

عدالت سے سزا یافتہ شخص کو کابینہ اجلاس میں بٹھانا توہین عدالت نہیں؟ مریم اورنگزیب کا سوال — فائل فوٹو / اے پی
عدالت سے سزا یافتہ شخص کو کابینہ اجلاس میں بٹھانا توہین عدالت نہیں؟ مریم اورنگزیب کا سوال — فائل فوٹو / اے پی

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ عمران خان نیازی کا دعویٰ تھا کہ عدالتی سزا پر جہانگیر ترین کو پارٹی سے نکال دوں گا، لیکن انہوں نے یوٹرن لے کر انہیں کابینہ میں بٹھا لیا۔

اپنے بیان میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کو منی لانڈرنگ سے چلنے والے 'اے ٹی ایمز' سے پیار ہے، انہوں نے کرپشن ٹھیکے پر دی ہوئی ہے، جبکہ خود کو عدالت سے بالاتر سمجھتے ہیں۔

مریم اورنگزیب نے سوال کیا کہ عدالت سے سزا یافتہ شخص کو کابینہ اجلاس میں بٹھانا توہین عدالت نہیں؟‎ عمران خان بتائیں کس حیثیت میں منی لانڈرنگ میں عدالتی سزا یافتہ کو آئینی فورم میں بٹھایا؟‎ زرعی اصلاحات کا شعبہ کس حیثیت سے ’منی لانڈرر‘ کے ‎حوالے کیا جارہا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ پہلے ان سائیٹ ٹریڈنگ، بچوں اور باورچی کے نام پر منی لانڈرنگ ہوئی، اب کسانوں کی روزی پر ڈاکہ ڈالا جائے گا، ان سائیٹ ٹریڈنگ، بچوں اور باورچیوں کے نام پر منی لانڈرنگ پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟ عمران خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ایف آئی اے کو جہانگیر ترین کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم کیوں نہیں دیا؟

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین کے سرکاری اجلاسوں میں شرکت کے خلاف درخواست سماعت کیلئے منظور

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان نے کہا کہ عمران خان بیرون ملک سے منی لانڈرنگ کے 600 ارب روپے واپسی کے دعوے کو جہانگیر ترین کے پیسے واپس لاکر پورا کریں، علیمہ باجی کو این آر او دینے کے بعد سزا یافتہ شخص کو کابینہ ‎اجلاس میں بٹھانا بھی این آر او ہے، جبکہ جہانگیر ترین کے بارے میں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے معاملے پر حکومت اور نیب دونوں کی آنکھیں بند ہیں۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سابق رکن قومی اسمبلی جہانگیر ترین نے بھی شرکت کی تھی۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اجلاس میں جہانگیر ترین کی شرکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شریک ہو کر زرعی شعبے میں اصلاحات سے متعلق بریفنگ دی۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف اور جہانگیر ترین تاحیات نااہل قرار

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین کو 15 دسمبر 2017 کو اثاثہ جات سے متعلق غلط معلومات فراہم کرنے کی بنیاد پر آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق جنرل سیکریٹری نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر کی، تاہم 27 ستمبر 2018 کو وہ بھی مسترد کردی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں