مائیک پومپیو کے متنازع بیان پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 20 مارچ 2019
رضا ربانی نے مطالبہ کیا کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کے بیان پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے— فائل فوٹو: اے ایف پی
رضا ربانی نے مطالبہ کیا کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کے بیان پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سینیٹر رضا ربانی امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کی جانب سے پاکستان کے جوہری پروگرام کے بارے میں دیے گئے بیان پر حکومت سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ عوام کو اس بارے میں اعتماد میں لیا جا سکے۔

رضا ربانی نے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کے بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے بھرپور مزاحمت کے حامل ملک کے جوہری پروگرام پر سب سے سنگین الزام قرار دیا۔

مزید پڑھیں: قریشی-پومپیو ملاقات: امریکا کی پھر پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش

مائیک پومپیو نے نے پاکستان کے جوہری پروگرام کے پھیلاؤ کو امریکی سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔

سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کے حوالے سے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کے میڈیا میں منظر عام پر آنے والا بیان انتہائی تشویش کا حامل ہے اور اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کی جانب سے پاکستان کے جوہری پروگرام کے پھیلاؤ کو امریکا کو درپیش پانچ خطرات میں سے ایک قرار دیے جانے سے بھارت کو خطے کا پولیس مین بنانے کا اصل منصوبہ بے نقاب ہو گیا۔

امریکی ریڈیو براڈ کاسٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے کہا تھا کہ امریکی سیکیورٹی کو 5 بڑے مسائل درپیش ہیں اور ان میں سے ایک پاکستان کے جوہری پروگرام کا پھیلاؤ ہے۔

پومپیو نے پاکستان پر دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ کسی اور انتظامیہ نے یہ مسئلہ حل نہ کیا لیکن موجودہ امریکی انتظامیہ نے اس مسئلے پر پاکستان کے خلاف کچھ سخت اقدامات کیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، وزیرخارجہ

انہوں نے انٹرویو میں پاکستان پر مزید الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’انہیں دہشت گردوں کو پناہ دینے کا سلسلہ ترک کرنا ہو گا، ہم نے دیکھا کہ بھارت کے ساتھ کیا ہوا، پاکستان سے جانے والے دہشت گردوں کے نتیجے میں وہاں تنازع کھڑا ہوا، انہیں دہشت گردوں کو پناہ دینے کا سلسلہ بند کرنا ہو گا۔

رضا ربانی نے کہا کہ امریکا نے کچھ عرصہ قبل خطے کے حوالے سے اپنی پالیسی وضع کرتے ہوئے پاکستان اور چین کے نام لیے تھے اور مائیک پومپیو نے گزشتہ سال اگست میں پاکستان کی امداد بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ماضی میں بھی یہ بیان دے چکے ہیں کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کا امدادی پیکج چین کا قرض واپس کرنے کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے جو پاکستان نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے دوران لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں آنے والے اخراجات کی پاکستان کو ادائیگی سے انکار کردیا تھا۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو بریفنگ دی جائے۔

مزید پڑھیں: پاکستان، چین کے قرضوں کے باعث مشکلات میں پھنسا ہے، امریکا

حکومت کی جانب سے پارلیمانی لیڈرز کو نیشنل ایکشن پلان پر بریفنگ کے لیے اجلاس طلب کرنے کے حوالے سے سوال پر رضا ربانی نے کہا کہ یہ عمل مناسب نہیں ہوگا اور پوری پارلیمنٹ کو اس معاملے پر اعتماد میں لینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اراکین پارلیمنٹ کو نیشنل سیکیورٹی کے معاملے پر پالیسی کا علم رکھنے کے حق سے محروم نہیں کر سکتی۔


یہ خبر 20مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں