بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں پولیس کی زیر حراست اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان استاد کے قتل کے بعد مقبوضہ وادی میں تدریسی ادارے سمیت تمام تجارتی مراکز احتجاجاً بند رہے۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق مشترکہ حریت قیادت، کاروباری افراد اور کشمیر بار ایسوسی ایشن نے 28 سالہ رضوان اسد کے قتل کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال کی کال دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں نوجوان استاد کے دوران حراست قتل پر احتجاج

ہڑتال کے دوران سری نگر سمیت دیگر اضلاع میں تمام کاورباری مراکز بند رہے اور مرکزی سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر تھی۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ ’مقبوضہ وادی میں موبائل انٹرنیٹ اور ٹرین سروس بھی معطل رہی‘۔

رضوان اسد — فوٹو: کشمیر میڈیا سروس
رضوان اسد — فوٹو: کشمیر میڈیا سروس

واضح رہے کہ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے علاقے آوانتی پورا کے رہائشی رضوان اسد کو گزشتہ ہفتے بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے جماعت اسلامی کشمیر کے خلاف کریک ڈاؤن میں حراست میں لیا تھا، جسے فروری میں کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔

اسد اور ان کے والد کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا۔

دوسری جانب رضوان کے بھائی ذوالقرنین اسد کا کہنا تھا کہ ’جماعت اسلامی سے تعلق ہونا کوئی جرم نہیں‘۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: 14 افراد کے قتل پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کا تحقیقات کا مطالبہ

کشمیر کے متعدد معروف سیاسی رہنماؤں نے رضوان اسد کے قتل کی مذمت کی تھی۔

سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ ’نوجوان کے قاتلوں کو سزا ملنی چاہیے

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ مظلوم شخص کو اس کے گھر سے تحقیقات کے لیے اٹھایا جاتا ہے اور واپسی کفن میں چھوڑا جاتا ہے، بھارتی حکومت کی جابرانہ سوچ نے نوجوان تعلیم یافتہ افراد کو خطرناک بنا دیا ہے جو اسلحہ اٹھانے پر مجبور ہیں، کشمیر کو اپنی بیمار قوم پرستی کا مظاہرہ کرنے کے لیے استعمال کرنا بند کرو، ہم بہت سہہ چکے ہیں‘۔

خیال رہے کہ 25 اکتوبر 2018 کو انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنشینل انڈیا ( اے آئی آئی ) نے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے کلگام میں 14 کشمیریوں کے قتل کے خلاف آزاد اور منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

21 اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے کلگام میں بھارتی فوج کی جانب سے سرچ آپریشن کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 14 کشمیری جاں بحق ہوئے تھے۔

نوجوانوں کے قتل کے خلاف کلگام کے علاقے میں بھارت مخالف مظاہرے کیے گئے، جس پر قابض فوج کی فائرنگ سے متعدد کشمیری زخمی ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں