بنگلہ دیشی وزیر اعظم کی 'توہین': زیر حراست فیفا رکن کی ضمانت منظور

اپ ڈیٹ 20 مارچ 2019
محفوظہ اختر کو ملک کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی مبینہ توہین پر جیل بھیج دیا گیا تھا —فوٹو: رائٹرز
محفوظہ اختر کو ملک کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی مبینہ توہین پر جیل بھیج دیا گیا تھا —فوٹو: رائٹرز

بنگلہ دیش کی عدالت نے ڈھاکا سینٹرل جیل میں زیر حراست فٹبال کی عالمی تنظیم 'فیفا' کی سینئر رکن کی ضمانت منظور کر لی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ضمانت پر رہائی پانے والی فیفا کونسل کی رکن اور خواتین کے فٹبال کی قومی سربراہ محفوظہ اختر کے وکیل لیاقت حسین نے بتایا کہ ’انہیں ضمانت پر رہائی مل گئی ہے اور وہ بدھ کے روز ڈھاکا سینٹرل جیل سے باہر آجائیں گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: انتخابات میں بے قاعدگیوں کی رپورٹ پر صحافی گرفتار

خیال رہے کہ بنگلہ دیش کی انتظامیہ نے محفوظہ اختر کو ملک کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی مبینہ توہین پر جیل بھیج دیا تھا۔

مقامی کھیل کے منتظم عبدالحسن چوہدری نے محفوظہ اختر کے خلاف توہین آمیز بیان کی شکایت درج کرائی تھی جس کے بعد ڈھاکا کی عدالت نے فیفا کی رکن کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

محفوظہ اختر پر الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ ماہ ایک ٹاک شو کے دوران کہا تھا کہ شیخ حسینہ واجد نے کرکٹ کے جنونی ملک میں فٹبال کو نظر انداز کردیا۔

ڈھاکا پولیس کے افسر عمر فاروق نے کہا تھا کہ محفوظہ اختر کو گزشتہ ہفتے دارالحکومت سے گرفتار کیا۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کے متنازع ترین انتخابات، حسینہ واجد چوتھی مرتبہ کامیاب

اس حوالے سے فیفا کے ترجمان نے بتایا کہ ’ہمارا ادارہ تمام معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہے‘۔

دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے محفوظہ اختر کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا تھا اور ان کے اظہار خیال کے حق کا احترام کرنے کا کہا تھا۔

خیال رہے کہ اگر محفوظہ اختر پر الزام ثابت ہوتا ہے ان کو 2 برس کی جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ ’فیفا حکام کو گرفتار کرنا آزادی اظہار پر حملے کے مترادف ہے‘۔

واضح رہے کہ محفوظہ اختر کی گرفتاری گزشتہ سال اگست میں ایوارڈ یافتہ فوٹوگرافر شاہد العالم کی گرفتاری کے کئی ماہ بعد عمل میں آئی ہے، جن پر 'جھوٹے' اور 'اشتعال انگیز' بیانات کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی 'توہین': بنگلہ دیش میں 'فیفا' کی رکن گرفتار

انہیں 107 دن قید کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ فوٹوگرافر کا کہنا تھا کہ ان پر دوران حراست بے انتہا تشدد کیا گیا جبکہ رہائی سے قبل چار بار ان کی ضمانت کی درخواست خارج کی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں