سبزہ زار قتل کیس: شہباز شریف کی بریت کے خلاف دائر درخواست مسترد

اپ ڈیٹ 22 مارچ 2019
یکم مارچ 2008 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شہباز شریف کو الزامات سے بری کردیا تھا— فائل فوٹو: اے پی پی
یکم مارچ 2008 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شہباز شریف کو الزامات سے بری کردیا تھا— فائل فوٹو: اے پی پی

لاہور ہائی کورٹ ڈویژن بینچ نے سبزہ زار پولیس انکاؤنٹر کیس میں سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی بریت کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی۔

پولیس مقابلے میں قتل ہونے والے وسیم اور رؤف کی والدہ خورشید خانم نے ایک سال کے تعطل کے بعد 2009 میں اپیل فائل کی تھی تاہم درخواست گزار کی جانب سے تعطل کی موثر وجہ بتانے کے بعد ڈویژن بینچ نے درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی تھی۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کی رہائی جمہوریت کے لیے نیک شگون ہے، آصف زرداری

درخواست گزار نے اپنے وکیل آفتاب باجوہ کے ذریعے موقف اختیار کیا تھا کہ شکیل، صلاح الدین اور اشرف کے قتل کے مقدمے میں شکایت کرنے والے دوسرے فریق کی جانب سے شہباز شریف کو معاف کیے جانے کے سبب شہباز شریف کو بری کیا گیا۔

خورشید خانم نے کہا کہ ان کے شوہر قتل کے الزامات سے دستبردار نہیں ہوئے تھے اور ان کے انتقال کے بعد انہوں نے مقدمے کی پیروی جاری رکھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ شہباز شریف کو ان الزامات سے بری نہیں کر سکتی جہاں مقدمے میں فریقین میں سے ایک کے بیان پر انحصار کیا گیا ہو اور مشتبہ ملزم کی بریت کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے دوبارہ ازسرنو نئے ٹرائل کی استدعا کی۔

مقدمے میں شہباز شریف کی نمائندگی ایڈووکیٹ خواجہ حارث نے کی اور انہوں نے اعتراض کیا کہ ٹرائل کورٹ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو میرٹ پر رہا کر چکی ہے اور اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے شکایت گزاروں میں سے ایک کی تصفیے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

جسٹس محمد قاسم خان کی زیرسربراہی بینچ نے اپنا محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے اپیل کو میرٹ کے مطابق نہ ہونے پر مسترد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا شہباز شریف سے پی اے سی کی سربراہی چھوڑنے کا مطالبہ

4اپریل 1998 کو سبزہ زار تھانے کی حدود میں ہونے والے پولیس مقابلے میں پانچ افراد مارے گئے اور ان کے قتل کی ایف آئی 29مارچ 201 کو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت 12افراد کے خلاف درج کی گئی تھی۔

یکم مارچ 2008 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اس وقت کے وزیر اعلیٰ کو الزامات سے بری کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں