کراچی کی کہانی سناتی ’لال کبوتر‘ نے دل جیت لیے

فلم نے پہلے ہی دن شائقین کے دل جیت لیے—اسکرین شاٹ
فلم نے پہلے ہی دن شائقین کے دل جیت لیے—اسکرین شاٹ

اداکار احمد علی اکبر اور منشا پاشا کی کامیڈی کرائم فلم ’لال کبوتر‘ کو پاکستان بھر میں ریلیز کردیا گیا۔

نہر گھر پروڈکشن کے تحت بنائی گئی اس فلم کی کہانی یوں تو دراصل ایک ایسی لڑکی پر ہے جو شوہر کے قتل سمیت کئی مسائل سے گزرتی ہے اور پھر ان سے خود کو بچاتی نظر آتی ہیں۔

تاہم فلم کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں بیک وقت ایک سے زائد کہانیوں کو دکھایا گیا ہے۔

فلم کو اگر کراچی کے غریب ٹیکسی ڈرائیور کی دبئی جانے کی خواہش کی کہانی جائے تو بھی غلط نہیں ہوگا۔

فلم میں بیک وقت ایک سے زائد کہانیاں دکھائی گئی ہیں—اسکرین شاٹ
فلم میں بیک وقت ایک سے زائد کہانیاں دکھائی گئی ہیں—اسکرین شاٹ

اسی طرح فلم میں کراچی کے بلڈرز مافیا اور ان کی جانب سے صحافیوں سمیت دیگر افراد کو قتل کرنے اور انہیں دھمکانے کو بھی دکھایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’لال کبوتر: ٹوٹل پیسہ وصول فلم‘

لال کبوتر کو چند لائنوں میں سمویا جائے تو یہ کراچی کے ایک ٹیکسی ڈرائیور یعنی احمد علی اکبر کی کہانی ہے جو اپنے حالات بہتر بنانے کے لیے دبئی جانا چاہتا ہے اور اس واسطے اسے 3 لاکھ روپے درکار ہوتے ہیں، جن کو حاصل کرنے کے لیے وہ اپنے جرائم پیشہ دوستوں کے ساتھ مل کر ٹیکسی چھینے جانے کا ڈرامہ رچاتا ہے۔

منشا پاشا نے مرکزی کردار ادا کیا ہے—اسکرین شاٹ
منشا پاشا نے مرکزی کردار ادا کیا ہے—اسکرین شاٹ

اس ڈرامے رچانے کے دوران اس کی ملاقات حادثاتی طور پر ایک لڑکی یعنی منشا پاشا سے ہوجاتی ہے جس کے صحافی شوہر یعنی علی کاظمی کو ایک بلڈر نے نامعلوم ٹارگٹ کلر کے ہاتھوں قتل کروادیا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: لالچ، طاقت اور بدلے کی کہانی ’لال کبوتر‘

ٹیکسی ڈرائیور اور مقتول صحافی کی بیوہ کی ملاقات کے بعد اس کہانی میں کئی نئے موڑ آتے ہیں جو شائقین کو اپنے سحر میں جکڑ لیتے ہیں۔

فلم کی کہانی علی عباس نقوی نے لکھی ہے جب کہ اس کی ہدایات کمال خان نے دی ہیں۔

فلم نے ریلیز کے پہلے ہی دن ہی شائقین کے دل جیت لیے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ فلم اچھی کمائی کرنے میں کامیاب جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں