’مخصوص بیانیے کی پیروی نہ کریں تو غدار کہلاتے ہیں‘

اپ ڈیٹ 22 مارچ 2019
پڑھو، سوچو، بولو اور ملک چلانے والے فسطائیوں کے مذاق کو نظر انداز کرو، بلاول کی مداحوں کو تجویز — فائل فوٹو / ڈان نیوز
پڑھو، سوچو، بولو اور ملک چلانے والے فسطائیوں کے مذاق کو نظر انداز کرو، بلاول کی مداحوں کو تجویز — فائل فوٹو / ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن پنجاب اسمبلی کی جانب سے بلاول بھٹو زرداری کے خلاف مبینہ پاکستان مخالف بیان دینے پر غدار قرار دینے کی قرارداد جمع کروانے کے ایک روز بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین نے سوال کیا ہے کہ ’جو لوگ مخصوص بیانیے پر عمل کرنے سے انکار کریں گے کیا انہیں غدار قرار دیا جائے گا؟‘۔

بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سخت الفاظ میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’تم اپنا بیانیہ اپنے پاس رکھو میرا اپنا نظریہ ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میرا نظریہ تبدیل نہیں ہوتا، آپ کا بیانیہ تبدیل ہوتا رہتا ہے‘۔

انہوں نے ٹوئٹر پر اپنے مداحوں کو تجویز دی کہ ’پڑھو، سوچو، بولو اور ملک چلانے والے فسطائیوں کے مذاق کو نظر انداز کرو‘۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان (نیپ) کے تحت دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سیاسی اتفاق رائے سے کریک ڈاؤن کا منصوبہ بنایا ہے۔

یہ اعلان 21 فروری کو قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس کے بعد سامنے آیا جس میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی میں تیزی لانے اور جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پر دوبارہ پابندی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بلاول، مریم کی سیاست ’ابو بچاؤ‘ تک محدود ہے، وزیر اطلاعات

کارروائی کو 14 فروری کو ہونے والے پلوامہ حملے کے بعد بھارت کے دباؤ میں تیز کرنے کے تاثر کو ذرائع نے مسترد کیا اور کہا کہ یہ فیصلہ بہت پہلے کیا گیا تھا تاہم اس کو عوام کے سامنے پیش اب کیا گیا ہے۔

گزشتہ ہفتے بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں تحریک انصاف کے کالعدم تنطیموں کے خلاف کریک ڈاؤن پر اعتماد نہیں اور مطالبہ کیا تھا کہ وفاقی کابینہ میں موجود 3 وزرا کو نکالا جائے جن کے حوالے سے انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے کالعدم تنظیموں کے اراکین سے دیرینہ تعلقات ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ’تحریک انصاف، کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی کیونکہ وہ گزشتہ عام انتخابات میں ان کے اتحادی رہے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے نیب کے سامنے بیانات قلمبند کرادیے

انہوں نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد پر نظر ثانی کے لیے مشترکہ پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ان تنظیموں کو نیا نام دے دیا گیا ہے تاکہ تحریک انصاف کی حکومت قائم ہونے میں مدد ملے‘۔

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی مسرت جمشید چیمہ نے قرارداد میں کہا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کا کالعدم تنظیموں کے خلاف حکومتی اقدامات کو ’پروٹیکٹو کور‘ (تحفظ فراہم کرنا) قرار دینا کسی غداری سے کم نہیں اور یہ ’بھارتی بیانیے‘ کی عکاسی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ایسے وقت میں جب دنیا پاکستان کے امن کے بیانیے کے ساتھ کھڑی ہے، بھارت کی لائن آف کنٹرول پر جارحیت جاری ہے اور کشمیر کا بھی مسئلہ درپیش ہے، بلاول بھٹو زرداری کا بیان کسی بھارتی راکٹ لانچر سے کم نہیں ہے‘۔

بلاول اور تحریک انصاف کے قانون دانوں میں قومی احتساب ادارے (نیب) کی پیپلز پارٹی کے رہنما، ان کے اہلخانہ اور دیگر کے خلاف مختلف کرپشن کیسز میں تحقیقات کے بعد گزشتہ ہفتوں سے سخت جملوں کا تبادلہ جاری ہے۔

اپوزیشن کے قانون دانوں نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ نیب کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے تاہم حکومت اور نیب دونوں نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں