پاکستان، ملائیشیا کے درمیان 5 منصوبوں کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2019
وزیر اعظم عمران خان اور ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد مشترکہ پریس کانفرنس کررہے ہیں — فوٹو: اے پی پی
وزیر اعظم عمران خان اور ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد مشترکہ پریس کانفرنس کررہے ہیں — فوٹو: اے پی پی

وزیر خزانہ اسد عمر نے بتایا ہے کہ ملائیشیا اور پاکستان کے درمیان 5 ’بڑے منصوبوں‘ کے لیے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخظ کر دیے گئے۔

صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ملائیشیا نے پاکستان سے جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا طیارے، حلال گوشت اور چاول خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد جلد ملائیشیا کو اینٹی ٹینک میزائل فراہم کرنے کا معاہدہ پورا کرے گا۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے اپنے بینکوں کے برانچز ایک دوسرے کے ملکوں میں کھولنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، ملائیشیا کے سیاحت کے حوالے سے تجربے سے استفادہ کرنے کی کوشش کرے گا تاکہ اپنی مقامی صنعت کو بحال کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا کام کاروبار کے لیے آسان مواقع فراہم کرنا ہے، وزیراعظم ملائیشیا

علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان اور ان کے ملائیشیا کے ہم منصوب نے پاک ۔ ملائیشیا بزنس لیڈرز کی گول میز کانفرنس میں بھی شرکت کی جہاں انہوں نے دونوں ممالک کے کاروباری حضرات سے خطاب کیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کانفرنس میں اپنے ہم منصب کا مسلم برادری کے مسائل پر واضح موقف کی تائید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آپ وہ کہہ دیتے ہیں جو دیگر رہنما کہنے سے ڈرتے ہیں، اور یہ اس لیے ہے کیونکہ ان میں سے کئی لیڈر ہی نہیں ہے، وہ بس ایک عہدہ رکھتے ہیں، لیڈر کا ایک نظریہ ہوتا ہے اور وہ اخلاقی امور پر واضح موقف رکھتا ہے اور اس پر کھڑا رہتا ہے، بدقسمتی سے کئی لوگ اپنے موقف پر قائم نہیں رہتے، وہ ہر کسی کو خوش کرنا چاہتے ہیں‘۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’کانفرنس کا مقصد ملائیشیا کے ماڈل اور سرمایہ کاری کے مواقع سے سیکھتے ہوئے دونوں ممالک میں تجارت کو بہتر کرنا تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے فیصلہ کیا ہے کہ وزارت کی سطح پر ایک مستحکم کمیٹی قائم کی جائے گی جن کی ملاقاتیں جاری رہیں گی اور تاکہ ہم جان سکیں کہ ہم دونوں ممالک میں تجارت کو کیسے بہتر کیا جاسکتا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ملائیشیا کے وزیراعظم کیلئے 'نشان پاکستان' کا اعزاز

ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ ’دونوں ممالک معلومات کا تبادلہ کرتے ہوئے ہمارے ملکوں میں کرپشن کا خاتمہ کرسکتی ہیں‘۔

مسلمانوں کے حوالے سے انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ایک بھی مسلم ملک ترقی پزیر نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملائیشیا کا 2020 تک ترقی یافتہ ملک بننے کا منصوبہ تھا تاہم بدقسمتی سے حکومت میں تبدیلی کی وجہ سے یہ ہدف حاصل کرنا ناممکن ہوگیا۔

انہوں نے بتایا کہ ’ہمارا اب بھی 2025 تک ترقی یافتہ ملک بننے کا خواب ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ صرف ملائیشیا تک محدود نہیں رہے گا بلکہ دیگر مسلم ممالک بھی خود کو ترقی یافتہ بنائیں گی‘۔

باہمی تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میرا ماننا ہے کہ دونوں ممالک میں تجارت کے فروغ سے باہمی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے کہ آپ ہمیں کیا فروخت کرسکتے ہیں اور ہم آپ کو کیا فروخت کرسکتے ہیں، اگر ہم نے اپنی تجارت بڑھا لی کو اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری معیشت بھی بڑھے گی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ ہمارے درمیان تجارت بڑھے گی کیونکہ ہم نے نشاندہی کرلی ہے کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے، ہم نے دونوں ممالک سے غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کو ممکن بنانے پر بھی بات کی ہے‘۔

ملائیشیا کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’پاکستان سے دوستی دوبارہ بحال کرنے اور یوم پاکستان کی تقریب میں شرکت کرنے پر بہت خوش ہوں، ہمارا وزیر اعظم اور حکومت پاکستان نے بہت گرم جوشی سے استقبال کیا ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں