مریم نواز، خواجہ حارث کو نواز شریف سے جیل میں ملاقات کی اجازت

23 مارچ 2019
ملاقات کی اجازت قانونی مشاورت کے لیے دی گئی ہے، ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب
ملاقات کی اجازت قانونی مشاورت کے لیے دی گئی ہے، ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب

پنجاب حکومت نے مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز اور نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کو سابق وزیر اعظم سے جیل میں ملاقات کی اجازت دے دی۔

اپنے ویڈیو پیغام میں ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز گِل کا کہنا تھا مریم نواز کے خط پر انہیں اور نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کو سابق وزیر اعظم سے جیل میں ملنے کی اجازت دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملاقات کی اجازت قانونی مشاورت کے لیے دی گئی ہے جس کے لیے مریم نواز نے پنجاب حکومت کو خط لکھا تھا۔

تاہم مریم نواز سے درخواست ہے کہ وہ نواز شریف کی صحت پر غلط بیانی کر کے کارکنوں کو گمراہ نہ کریں۔

شہباز گل نے کہا کہ نواز شریف کو پہلے روز سے ہر طبی سہولت فراہم کی جارہی ہے، لیکن انہوں نے تمام سہولتوں کی پیشکش کے باوجود ایک بار بھی رجوع نہیں کیا۔

دوسری جانب مریم نواز نے ٹویٹر پر والد سے ملاقات کی اجازت ملنے کی تصدیق کی اور ساتھ ہی پنجاب حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔

انہوں نے نواز شریف کے خون کے نمونے لینے پر بھی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ جیسے ہی لیب رپورٹس آئیں گی انہیں بھی ان رپورٹس کی کاپیاں مہیا کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ چند روز قبل مریم نواز نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف کی خیریت معلوم کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ ان کی طبیعت دریافت کی جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں بہت پریشان ہوں، نواز شریف نے مجھے کہا تھا کہ اگر خدا نخواستہ کچھ ہوا تو وہ کسی سے نہیں کہیں گے۔'

مریم نواز نے ایک اور ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’اپنے والد سے ملاقات کے لیے پنجاب حکومت کی اجازت کی منتظر ہوں، ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’5 روز گزر گئے ہیں اپنے والد سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہوا یہاں تک کہ نواز شریف کے ذاتی معالج کو بھی ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی‘۔

خیال رہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے 7 سالہ قید کا سامنا کرنے والے نواز شریف لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں ہیں اور ان کے خاندان کے افراد اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی جانب سے ان کی صحت کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے گئے تھے اور مناسب علاج نہ ملنے کی شکایت کی تھی۔

بعد ازاں مریم نواز نے کہا تھا کہ ان کے والد ہسپتال جانے کے لیے تیار نہیں ہیں کیونکہ حکومت انہیں علاج کے نام پر مبینہ طور پر ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال گھماتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں