اٹلی کے چین سے معاہدے، بیلٹ اینڈ روڈ میں شامل ہونے والا پہلا جی سیون ملک

23 مارچ 2019
چینی صدر دو روزہ دورے پر اٹلی پہنچے اور معاہدوں پر دستخط بھی ہوئے—فوٹو: اے ایف پی
چینی صدر دو روزہ دورے پر اٹلی پہنچے اور معاہدوں پر دستخط بھی ہوئے—فوٹو: اے ایف پی

چین کے صدر شی جن پنگ دو روزہ دورے پر اٹلی پہنچے جہاں دونوں ممالک کے درمیان 5 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے 29 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے جبکہ اٹلی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شامل ہونے والا جی سیون کا پہلا رکن بن گیا ہے۔

غیرملکی خبرایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ اور اور اٹلی کے وزیراعظم گیوسیپے کونٹ نے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی، اطالوی میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان 5 ارب یورو سے 7 ارب یورو (5 ارب 60 کروڑ ڈالر سے 8 ارب ڈالر) مالیت کے منصوبوں پر دستخط ہوئے۔

چین کے نیشنل ڈیولپمنٹ کمیشن کےچیئرمین ہی لیفنگ اور اٹلی کے نائب وزیراعظم اور وزیر معاشی ترقی لیوگی ڈی مائیو نے معاہدے پر دستخط کیے۔

لیوگی ڈی مائیو نے تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اٹلی کا ہدف تجارتی خسارے کو متوازن کرنے ، اٹلی کے کاروبار اور معیشت کی بہتری کے لیے چین کو برآمدات میں اضافہ کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر دستخط کیے گئے چند معاہدوں کی مالیت دو ارب 50 کروڑ یورو ہے تاہم اس کو 20 ارب یورو تک بڑھانے کا ارادہ ہے۔

لیوگی ڈی مائیو نے کہا کہ ‘ان معاہدوں کے ذریعے اٹلی میں آنے والی چینی مصنوعات سے پیدا شدہ عدم توازن کو برابر کرنے اور اطالوی مصنوعات کو چین تک پہنچانا ہمارا مقصد ہے’۔

چین سے ہونے والے معاہدوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘اٹلی کو اپنی برآمدات میں بتدریج اضافے کی توقع ہے اور ہمیں اگلے برس تک تجارتی خسارے کو برابر کرنے کی توقع ہے’۔

دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں پر دستخط کی تقریب ویلا میڈما پیلس میں منعقد ہوئی جہاں دو روزہ دورے پر موجود چینی صدر شی جن پنگ نے بھی شرکت کی جس کے بعد وہ سسلی روانہ ہوگئے۔

خیال رہے کہ اٹلی سے ان معاہدوں کے بعد چین کو اپنے وسیع منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ کے ذریعے ایشیا کو یورپ سے ملانے کے لیے علامتی کامیابی ملی ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تجارت اور دیگر معاملات پر چین پر دباؤ برقرار رکھنا چاہتے ہیں اسی لیے یورپی یونین ممالک کی جانب چین سے معاہدے کرنے والا پہلا ملک اٹلی بن گیا ہے۔

امریکا کے علاوہ یورپی ممالک بھی چین کے بڑھتے ہوئے معاشی اثر رسوخ سے خوش نہیں ہیں اور وہ چین کو معاشی میدان میں اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔

لیوگی ڈی مائیو نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ اٹلی اپنے تمام اتحادی امریکا، نیٹو اور یورپی ممالک کے ساتھ ہے لیکن اپنے معاشی مفادات کوبھی دیکھنے ہیں۔

اٹلی کے نائب وزیراعظم نے کہا کہ ‘امریکا میں کسی نے کہا تھا کہ سب سے پہلے امریکا، اسی طرح میں کہوں گا کہ معاشی تعلقات میں سب سے پہلے اٹلی’۔

واضح رہے کہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں گزشتہ برسوں سے تاحال مجموعی طور پر ایک کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جس کے بارے میں چین کا دعویٰ ہے کہ 150 ممالک نے اس منصوبے سے منسلک کئی معاہدوں پر دستخط کر رکھے ہیں۔

امریکا، جاپان اور بھارت سمیت کئی ممالک کو چین کے اس منصوبے سے خدشات لاحق ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اس طرح چین پوری دنیا میں اپنے اثر رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

دوسری جانب چینی حکام کا واضح موقف ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ خالصتاً معاشی منصوبہ ہے اور اس کے پیچھے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہیں۔

صدر شی جن پنگ نے گزشتہ برس ایک تقریر میں کہا تھا کہ یہاں تک کہ چین کو دنیا میں مرکزی حیثیت حاصل ہوجائے تو تھی وہ اپنی اجارہ داری قائم نہیں کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں