داعش کا مکمل خاتمہ کردیا، شامی کرد ملیشیا کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 24 مارچ 2019
شامی جمہوری فورسز نے باغوز میں اپنا پرچم لہرا کر فتح کا اعلان کیا — فوٹو: اے ایف پی
شامی جمہوری فورسز نے باغوز میں اپنا پرچم لہرا کر فتح کا اعلان کیا — فوٹو: اے ایف پی

امریکی حمایت یافتہ شامی جمہوری فورسز( ایس ڈی ایف ) نے شام کے مشرقی علاقے میں داعش کے آخری ٹھکانے میں اسے شکست دینے کے بعد داعش کے خاتمے کا دعویٰ کیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق شامی جمہوری فورسز نے داعش کا آخری ٹھکانہ قرار دیے جانے والے علاقے باغوز میں کامیابی کے بعد اپنا پرچم لہرایا۔

باغوز دریا کے کنارے قائم ایک گاؤں ہے جہاں مختلف شہریت سے تعلق رکھنے والے جنگجو قابض تھے۔

شامی جمہوری فورسز کو داعش کے خاتمے کے حتمی مراحل میں تقریباً 6 ماہ لگے جو کبھی عراق اور شام کے وسیع رقبے پر قابض تھے جس کے نتیجے میں 70لاکھ افراد متاثر ہوئے۔

مزید پڑھیں: شام میں داعش کا آخری ٹھکانہ بھی ختم، 3 ہزار جنگجوؤں نے ہتھیار ڈال دیے

عالمی رہنماؤں نے اس فتح کو داعش اور اس کے نظریے کے خلاف جنگ میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے لیکن خبردار کیا ہے کہ وہ جنگجو گروہ جس نے عالمی دہشت گرد حملے کیے وہ ابھی شکست سے دور ہے۔

ایس ڈی ایف ترجمان مصطفیٰ بالی نے ایک بیان میں داعش کے مکمل خاتمے اور اس کی 100 فیصد علاقائی شکست کا اعلان کیا۔

داعش کے رہنما ابو بکر البغدادی نے 2014 میں شام میں اپنی خلافت کا اعلان کیا تھا اور 2017 میں عراقی نے موصل اور شام نے رقہ میں داعش کو شکست دی تھی۔

شام میں داعش کے خلاف 5 سال سے جاری جنگ میں اکثر بڑے شہر کھنڈارت میں تبدیل اور لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔

داعش کے باقی ماندہ جنگجوؤں کے زیر قبضہ علاقوں کا رقبہ بتدریج کم ہوتا جارہا تھا جس کے بعد ستمبر 2018 میں شامی جمہوری فورسز نے داعش کے آخری ٹھکانوں پر آپریشن کا آغاز کیا تھا۔

شامی جمہوری فورسز نے ان داعش جنگجوؤں کو گزشتہ ہفتے بے دخل کردیا تھا جنہوں نے باغوز میں سرنڈر کرنے سے انکار کردیا تھا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 24 مارچ 2019 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں