عراق میں کشتی حادثہ، پارلیمنٹ نے گورنر کو برطرف کردیا

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2019
دریائے دجلہ میں ڈوبنے والے 63 افراد تاحال لاپتہ ہیں— فوٹو: اے ایف پی/فائل
دریائے دجلہ میں ڈوبنے والے 63 افراد تاحال لاپتہ ہیں— فوٹو: اے ایف پی/فائل

عراق کی پارلیمنٹ نے موصل کے قریب دریائے دجلہ میں کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں جاں بحق 100افراد کو 'شہید' قرار دیتے ہوئے ووٹنگ کے ذریعے نینویٰ کے گورنر کو برطرف کر دیا۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق موصل کے نزدیک دریائے دجلہ میں کشتی ڈوبنے سے جاں بحق افراد میں خواتین اور بچوں کی اکثریت تھی جو نوروز کا جشن منا رہے تھے۔

عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے گزشتہ روز اراکین پارلیمنٹ سے نینویٰ کے صوبائی گورنر نوفل العاکوب کو غیرذمہ داری کی بنیاد پر برطرف کرنے کے لیے کہا تھا۔

مزید پڑھیں: عراق: دریائے دجلہ میں کشتی ڈوبنے سے تقریباً 100افراد ہلاک

نینویٰ کے گورنر کے دو نائب وزرا کو بھی قومی اسمبلی میں رائے شماری کے دوران برطرف کیا گیا تھا۔

پارلیمنٹ کی جانب سے حادثے میں جاں بحق افراد کو شہدا قرار دیا گیا اور لواحقین کو اسی مد میں مالی امداد پہنچانے کی اجازت بھی دی۔

ایک سیکیورٹی عہدیدار کا کہنا تھا کہ کشتی کے حادثے کی تفتیش کے دوران اب تک 16 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ 63 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

جامعہ موصل میں درجنوں طلبا نے حادثے میں جاں بحق افراد سے اظہار یکجہتی کے لیے خاموش احتجاج کیا۔

یہ بھی پڑھیں: عراق کے غیر اعلانیہ دورے پر ٹرمپ کو تنقید کا سامنا

ایک طالب علم عبداللہ الجبوری نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ کرپٹ سیاست دان اور ملازمین کی برطرفی کے مطالبے کے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔

مظاہرین میں شریک اسریٰ محمد نے کہا کہ ’گورنر سمیت تمام کرپٹ حکام کا ٹرائل ہونا چاہیے، ہم اس بدانتظامی سے تنگ آچکے ہیں‘۔

خیال رہے کہ دو روز قبل جب نینویٰ کے گورنر نے جائے حادثہ کا دورہ کیا تھا جہاں مظاہرین کی جانب سے ان کی غیر ذمہ دارانہ رویے اور کرپشن کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا اور ان کے قافلے پر پتھراؤ بھی کیا گیا تھا۔

دریائے دجلہ میں کشتی کا حادثہ گنجائش سے زائد مسافروں کو سوار کرنے کے نتیجے میں پیش آیا تھا اور اس حادثے میں خواتین اور بچوں سمیت کم ازکم 100 افراد جاں بحق اور کئی لاپتہ ہوگئے تھے۔

رپورٹ می کہا گیا تھا کہ جاں بحق افراد میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے جو دریا کی تند و تیز موجوں کا سامنا نہ کر سکے جبکہ چند منٹ قبل ہی دریا کے دوسرے کنارے پر واقع ریسٹورنٹ اور ایمیوزمنٹ پارک میں جشن مناتے لوگوں نے انہیں اپنے سامنے ڈوبتے ہوئے دیکھا۔

عراق کے شمالی صوبے نینوا میں سول ڈیفنس کے سربراہ کرنل حسام خلیل نے خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ شمالی صوبے نینوا میں مقامی افراد اور سیاحوں کی بڑی تعداد جشن بہاراں کے سلسلے میں 'نوروز' کا تہوار منانے کے لیے موجود تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں