نوکری کو لات مار کر خوبصورتی کی تلاش (دوسرا حصہ)

رومانیہ سے تعلق رکھنے والی فوٹوگرافر ماہیلا نوروک نے چند سال پہلے اپنی ملازمت کو لات ماری اور دنیا گھومنے نکل پڑیں۔

اس وقت سے اب تک وہ انٹارکٹیکا کے سوا دنیا کے تمام براعظموں کے 60 ممالک میں سیکڑوں خواتین کی تصاویر لے چکی ہیں اور اپنے اس پراجیکٹ کو انہوں نے اٹلس آف بیوٹی کا نام دیا ہے۔

ان کی تصاویر کی ایک پوسٹ ہم پہلے ہی شائع کرچکے ہیں۔

وہ خود بتاتی ہیں ۔ میرے والد مصور تھے تو بچپن سے ہی میرے ارگرد رنگ ہی رنگ نظر آتے تھے، جب میں 16 سال کی ہوئی تو فوٹوگرافی سے دلچسپی بڑھی، مگر بدقسمتی سے آئندہ کئی برس تک مجھے دیگر شعبوں میں کام کرنا پڑا تاکہ مناسب آمدنی کماسکوں، ان دنوں تعطیلات کے دوران مختلف جگہوں پر جانے کے بعد مجھے اپنے سیارے کے تنوع کو دریافت کرنے کا موقع ملا اور یہی وجہ ہے کہ 27 سال کی عمر میں رومانیہ میں اپنی عام زندگی کو چھوڑ کر اپنی تمام جمع پونجی سفر اور فوٹوگرافی پر لگادی، اس طرح اٹلس آف بیوٹی کا قیام عمل میں آیا'۔

ان کے بقول ' میرے خیال میں ہماری دنیا کو خوبصورتی کے نقشے کی ضرورت ہے تاکہ جان سکیں کہ دنیا کتنی پرتنوع ہے'۔

ان کا کہنا تھا 'مجھے توقع ہے کہ اس پراجیکٹ میں شامل تصاویر دنیا بھر میں موجود متعدد غلط تصورات کو چیلنج کرسکیں گی'۔

یہ فوٹوگرافر پانچ زبانوں میں مہارت رکھتی ہیں جو انہوں نے تصاویر لینے میں مدد دیتا ہے۔

ابھی بھی ان کا سفر جاری ہے اور 2017 میں ان کی ان تصاویر پر مبنی کتاب بھی شائع ہوچکی ہے۔

فوٹو گرافر پوری دنیا میں جاکر اس طرح کی تصاویر لینے کا ارادہ رکھتی ہیں مگر اس کے لیے انہیں کتنا وقت درکار ہوگا، اس بارے میں انہیں کوئی اندازہ نہیں۔

ہوسکتا ہے کہ مستقبل میں وہ پاکستان میں بھی آئیں تاہم ایسا کب تک ہوگا، اس بارے میں بھی کچھ کہنا مشکل ہے۔

یہاں ان کے کام کے دوران جمع کی جانے والی مزید تصاویر کو دوسرے حصے میں دیا جارہا ہے۔


جاپان

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

یہ تصویر جاپانی شہر کیوٹو میں لی گئی ہے اور یہ خاتون یوکا گیشا (جاپانی رقاصہ) کے طور پر کام کرتی ہیں، جو کہ بچپن میں کافی سخت ماحول میں رہتی تھیں مگر انہیں آزادی کی خواہش تھی۔

ایران

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

ایرانی دارالحکومت تہران سے تعلق رکھنے والی یہ خاتون ستارہ شاعری سے دلچسپی رکھتی ہیں اور فوٹوگرافر نے یہ تصویر ان کے گھر میں لی۔

تہران

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

فوٹوگرافر کے مطابق میڈیا میں ایران کے بارے میں بہت کچھ منفی لکھا جاتا ہے مگر سب سے اہم بات یہ ہے کہ کوئی بھی ملک اس کے شہریوں سے جانا جاتا ہے، تصویر میں دکھائی جانے والی خاتون بچپن سے وائلن بجانا سیکھ رہی ہیں اور اپنے پہلے کنسرٹ کی تیاری کررہی ہیں۔

مالدووا

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

مشرقی یورپی ملک مادووا کے شہر کیشیناو کی گلیوں میں اس تصویر کو لیا گیا۔

بنگلہ دیش

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

بنگلہ دیشی دارالحکومت کی گلیوں میں گھومتے ہوئے فوٹوگرافر کو ایک دن اپنے ارگرد کالج جانے والی طالبات خوبصورت ساڑھیوں میں ملبوس نظر آئیں جس کی وجہ کوئی خاص دن تھا، جن میں سے ایک کو انہوں نے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرلیا۔

ڈھاکا

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

ڈھاکا ویسے تو کافی گنجان آباد اور ٹریفک کے شور سے گونجتا رہتا ہے مگر وہاں کے لوگوں کو فوٹوگرافر نے کافی مہمان نواز پایا، جن میں سے ایک تصویر میں موجود یہ خاتون بھی ہے۔

ڈھاکا

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

ڈھاکا میں خواتین کو رنگا رنگ ملبوسات پہننے کا کافی شوق ہے۔

ترکی

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

علیشاہ نامی اس خاتون کی فوٹوگرافر سے ملاقات استنبول میں ہوئی جو کہ ویسے تو انجنیئرنگ کی تعلیم حاصل کررہی ہیں مگر انہیں اداکارہ بننے کا شوق ہے۔

استنبول

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

ترک شہر استنبول میں سہ پہر کے وقت لی گئی ایک اور تصویر۔

تاجکستان

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

تاجکستان میں یہ تصویر 2015 میں لی گئی تھی اور ایک موقع پر تو فوٹوگرافر کو لگا کہ فرزانہ نامی یہ خاتون کسی ہولی وڈ اداکارہ ہیں۔

یونان

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

ویسے یہ تصویر کسی یونانی خاتون کی نہیں بلکہ ان کا تعلق عراق سے ہے جو کہ داعش کے زیرکنٹرول قصبے سے بھاگ کر یونان کے اس پناہ گزین کیمپ تک پہنچیں۔

ازمیر

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

ترک شہر ازمیر میں فوٹوگرافر کی اس خاتون سے ملاقات ہوئی جو کہ اسکول ٹیچر بننے کی خواہشمند ہیں۔

عراق

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

اس خاتون کے والدین کرد تھے اور صدام حسین کے دوران میں انگلینڈ چلے گئے تھے، تاہم ماسٹر ڈگری حاصل کرکے وہ ایک بار پھر عراق آگئی ہیں اور اب وہاں بائیولوجی کی تعلیم دے رہی ہیں۔

روس

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

روسی شہر سینٹ پیٹرزبرگ کی ایلیونورا بیلے ڈانسر کی تعلیم حاصل کررہی ہیں اور وہ اس شعبے میں خود کو منوانا چاہتی ہیں۔

نیپال

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

نیپال کا شہر پوکھرا اپنے قدرتی مناظر کی وجہ سے جانا جاتا ہے، جہاں کی اس جھیل پر ہر وقت لوگوں کا ہجوم رہتا ہے۔

کیوبا

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

کیوبا کے دارالحکومت ہوانا بھی اس فوٹوگرافر کی منزل رہا اور وہاں بھی انہوں نے کیمرے کی آنکھ میں کئی تصاویر کو محفوظ کیا۔

برازیل

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

اس خاتون نے اپنی عمر 47 سال بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جب وہ کسی کو اپنی عمر بتاتی ہیں تو بیشتر افراد کو یقین ہی نہیں آتا۔

ترکی

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

یہ خاتون Pinar ایک اداکارہ ہیں جن کی ملاقات فوٹوگرافر سے ازمیر کی گلیوں میں ہوئی۔

فلسطین

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

یہ تصویر بیت المقدس میں لی گئی جن میں سے ایک خاتون فلسطینی اور دوسری یہودی ہیں، مگر ان دونوں کو اپنی دوستی پر فخر ہے۔

اٹلی

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

اطالوی جزیرے ساردینیا اپنے روایتی ملبوسات اور تہواروں کی وجہ سے جانا جاتا ہے، جہاں لگ بھگ ہر قصبے اور گاﺅں کے ملبوسات کا ڈھنگ مختلف ہے اور اتنا تنوع بہت کم کسی ایک جگہ میں دیکھنے میں آتا ہے۔

اردن

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

اردن کے تاریخی شہر پیٹرا سے تعلق رکھنے والی اس بدو خاتون نے پہلی نظر میں فوٹوگرافر کی توجہ اپنی جانب مرکوز کرالی۔

یونان

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

یونان کے دوسرے بڑے شہر تھیسالونیکی میں اس تصویر کو لیا گیا۔

نیدرلینڈ

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

نیدرلینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم کی رہائشی اس خاتون کے دادا اور والد ڈاکٹر تھے اور وہ خود بھی ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں تاکہ لوگوں کی خدمت کرسکیں۔

جرمنی

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

جرمن شہر میونخ میں ایک تہوار کے موقع پر اس تصویر کو لیا گیا، یہاں 1810 سے لوگ اس تہوار میں مخصوص ملبوسات پہن کر شرکت کرتے ہیں۔

سوئٹزرلینڈ

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

پیٹریکا اور ربیکا دونوں بہنیں ہیں جو اپنے سرخ بالوں کی وجہ سے بچپن میں مذاق کا ہدف بنتی تھیں مگر زیورخ کی رہائشی ان بہنوں کا تعلق لوگوں کے مذاق کی وجہ سے زیادہ مضبوط ہوگیا۔

آذربائیجان

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں فوٹوگرافر کو اس وقت مشکل کا سامنا ہوا جب بیشتر خواتین کے شوہروں نے تصویر بنانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا، تاہم ایک خاتون اس کے لیے تیار ہوگئی کیونکہ وہ صنفی مساوات کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔

پرتگال

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

اگرچہ یورپ کو انتہائی ماڈرن سمجھا جاتا ہے مگر وہاں ایسی برادریوں کی کمی نہیں جو کہ روایتی ملبوسات سے دوری اختیار کرنے کے لیے تیار نہیں، کم از کم تہواروں کے موقع پر وہ روایتی ملبوسات کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔ ایسی ہی ایک خاتون کا تعلق شمالی پرتگال کے ایک قصبے سے تھا۔

افغانستان

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

یہ تصویر افغانستان کے ایک دور دراز مقام واخان میں لی گئی۔

دوشنبے

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

فوٹوگرافر کو تاجکستان کی خواتین بہت زیادہ پسند آئیں اور یہ تصویر بھی دوشنبے میں لی گئی۔

شمالی کوریا

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

شمالی کوریا ایسا ملک ہے جہاں بہت کم سیاحوں کو جانے کا موقع ملتا ہے، تاہم ماہیلا نوروک اپنے سفر کے دروان وہاں بھی گئیں اور وہاں خواتین کی زندگی کی ایک جھلک اس تصویر میں پیش کی۔

جنوبی کوریا

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

فوٹوگرافر نے پہلی بار جنوبی کورین دارالحکومت میں اس تصویر کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا۔

چین

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

چین کے دارالحکومت بیجنگ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون۔

میانمار

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

میانمار کے شہر ینگون میں یہ تصویر فوٹوگرافر نے دنیا کے لیے اپنے پہلے سفر میں لی۔

کرغزستان

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

کرغزستان کی یہ خاتون میٹھی سوغات گلی کوچوں میں فروخت کرتی ہیں۔

رومانیہ

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

یہ تصویر فوٹوگرافر نے اپنے آبائی شہر بخارسٹ میں کھینچی۔

ایکواڈور

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

جنوبی امریکا کے اس ملک میں فوٹوگرافر کو یہ تصویر لینے کا موقع اس خاتون کے گھر میں ملا۔

نیوزی لینڈ

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

نیوزی لینڈ کے شہر Maori میں لی گئی ایک تصویر۔

بھارت

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

بھارت میں ٹرینوں کو بہت اہمیت حاصل ہے اور یہ تصویر جودھ پور اسٹیشن پر لی گئی۔

امریکا

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

لیڈیا نامی یہ خاتون میوزیشین ہے اور ان کا تعلق نیویارک سے ہے۔

تہران

فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک
فوٹو بشکریہ ماہیلا نوروک

فرناز نامی یہ خاتون 2 مختلف دنیاﺅں کی رہائشی ہیں، پیشے کے لحاظ سے وہ ماہر معیشت ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ اپنے شوق کے لحاظ سے ایک آرٹسٹ بھی ہیں۔