دفتر خارجہ نے الیکشن کمیشن اراکین کی تقرری کیلئے نام تجویز کردیے

اپ ڈیٹ 30 مارچ 2019
ای سی پی اراکین کی تقرری کے لیے آئینی مدت پہلی ہی ختم ہوچکی ہے—فائل فوٹو: آن لائن
ای سی پی اراکین کی تقرری کے لیے آئینی مدت پہلی ہی ختم ہوچکی ہے—فائل فوٹو: آن لائن

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے نئی مثال قائم کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے اراکین کی تقرری کے عمل میں وزارت خارجہ کو شامل کرلیا۔

واضح رہے کہ تقرری کے عمل کے لیے آئین کے تحت مقررہ مدت پہلے ہی رواں ماہ کے آغاز میں ختم ہوچکی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ دفتر خارجہ کی ایڈیشنل سیکریٹری آمنہ بلوچ کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو ایک خط ارسال کیا گیا جس میں بلوچستان اور سندھ سے ای سی پی اراکین کی خالی نشستوں کے لئے 3، 3 نامزدگیوں کی تجویز دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ’وزیر اعظم مشاورت کے بغیر الیکشن کمیشن اراکین کا انتخاب چاہتے ہیں‘

اس خط میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے صوبے سے ای سی اراکین کی نامزدگیوں کے لیے ٹیکنوکریٹ اور بلوچستان کے سابق ایڈووکیٹ جنرل ڈاکٹر صلاح الدین مینگل، بلوچستان کے سابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمود رضا خان اور قومی احتساب بیورو کے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل راجا عامر عباسی کے ناموں کی تجویز دی گئی۔

صوبہ سندھ سے حکومت نے سابق جوڈیشل ممبر (کسٹمز ایپلیٹ ٹریبیونل کے جج) محمد ندیم قریشی، سندھ ہائی کورٹ کے سابق رجسٹرار جسٹس (ر) عبدالرسول میمن اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) نورالحق قریشی کے ناموں کی تجویز دی۔

دوسری جانب مرکزی اپوزیشن پاکستان مسلم لیگ (ن) نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے آئین کے تحت اس معاملے پر اپوزیشن لیڈر کے ساتھ مشاورت میں ہچکچاہٹ کا اظہار کرنے کے باعث ای سی پی اراکین کی تقرری کے معاملے میں دفتر خارجہ کی شمولیت کے حکومتی اقدام پر حیرانی کا اظہار کیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے اپنے سیکریٹریز میں سے ایک کے ذریعے آمنہ بلوچ کو بھیجے گئے ایک جواب میں نامزدگیاں ارسال کرنے کے عمل پر سوالات اٹھائے ہیں۔

اس حوالے سے جب رابطہ کیا گیا تو مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اس بات کی تصدیق کی کہ اپوزیشن لیڈر کو وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار کی جانب سے خط موصول ہوا تھا اور انہوں نے اس کا جواب بھی دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حیران کن ہے کہ وزارت خارجہ کے ذریعے نام تجویز کیے گئے، جس کا ای سی پی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور یہ کہ وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت کی آئینی ضرورت کو بھی پورا نہیں کیا گیا۔

علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ڈان کو تصدیق کی کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے انہیں الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرریوں کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشاورت کا ٹاسک دیا گیا تھا۔

انہوں نے ابتدائی طور پر اس طرح کے کسی خط کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا لیکن بعد ازاں اس بات کو تسلیم کیا کہ اپوزیشن لیڈر کو خط ارسال کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن اراکین کا تقرر 45 دن کی آئینی مدت میں نہ ہوسکا

اس خط پر شہباز شریف کے جواب کے بارے میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ابھی تک یہ جواب نہیں دیکھا اور وہ صرف جب ہی اس پر تبصرہ کریں گے جب وہ اسے دیکھ لیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے مسلم لیگ (ن) کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا غلط ہوگا کہ ای سی پی اراکین کی تقرری کے معاملے میں ان کی وزارت کو گھسیٹا گیا۔

تاہم شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری کے معاملے پر اپوزیشن اراکین کے ساتھ ملاقات مسلم لیگ (ن) کے رہنما مرتضیٰ جاوید عباسی کی درخواست اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سید خورشید شاہ کی غیر موجودگی کی وجہ سے منسوخ کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں