کراچی: کرائسٹ چرچ کے شہید سید اریب کی نمازِ جنازہ ادا

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2019
اریب احمد خاندان کے واحد کفیل ہیں — فوٹو: فیس بک سید اریب احمد
اریب احمد خاندان کے واحد کفیل ہیں — فوٹو: فیس بک سید اریب احمد

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مسجد میں دہشت گرد کی فائرنگ سے شہید ہونے والے سید اریب احمد کی نمازِ جنازہ ادا کردی گئی۔

اریب کا جسدِ خاکی آج صبح نجی ایئر لائن کے ذریعے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچایا گیا جہاں ان کی میت گھر والوں کے حوالے کی گئی۔

میت اہلِ خانہ کے حوالے کردی گئی— فوٹو: ڈان نیوز
میت اہلِ خانہ کے حوالے کردی گئی— فوٹو: ڈان نیوز

اس موقع پر اریب شہید کے اہلِ خانہ ایئرپورٹ پہنچے اور بہت رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔

علاوہ ازیں اہم سرکاری شخصیات بھی اس موقع پر ایئر پورٹ پہنچیں جن میں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، میئر کراچی وسیم اختر اور صوبائی وزیرِ بلدیات سعید غنی بھی شامل تھے۔

شہید کا جسد خاکی کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں ان کے گھر پہنچایا گیا جہاں قریبی مسجد میں ان کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔

بڑی تعداد میں لوگوں کی نمازِ جنازہ میں شرکت — فوٹو: ڈان نیوز
بڑی تعداد میں لوگوں کی نمازِ جنازہ میں شرکت — فوٹو: ڈان نیوز

اریب کی تدفین سخی حسن قبرستان میں کی گئی جبکہ رشتہ داروں اور اہلِ علاقہ کی بڑی تعداد نمازِجنازہ میں شریک تھی۔

نیوزی لینڈ میں شہید پاکستانی شہری کی نمازِ جنازہ میں رابطہ کمیٹی کے اراکین بھی شرکت کی جبکہ ان کے علاوہ بھی دیگر سیاسی رہنما اس موقع پر موجود تھے۔

سید اریب احمد کے ماموں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایسا واقعہ ہے جس کا ازالہ کرنا مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا بھانجا شہید ہے اور شہید کا دیدار بھی اعزاز کی بات ہے۔

مظفر خان نے کہا کہ اعلیٰ حکام ہمارے گھر پر تشریف لائے، ہم ان کے مشکورہیں۔

اریب کے والد نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'میں حکمرانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ میرے بیٹے کے نام سے ایک یونیورسٹی قائم کی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے بیٹنے نے کرائسٹ چرچ میں پچاس ہزار شہدا کے ہمراہ اسلام کی بنیاد رکھی۔

کرائسٹ چرچ مساجد حملہ

خیال رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں واقع 2 مساجد النور اور لِن ووڈ میں دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔

اس افسوسناک واقعے میں 50 افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے حملوں کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: کرائسٹ چرچ حملے کے دہشت گرد نے 2016 میں اسرائیل کا دورہ کیا، حکام

نیوزی لینڈ پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کر کے اس کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا، جس کا ٹرائل عدالت میں جاری ہے۔

پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک نے بھی اس دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی، اور جاں بحق ہونے والوں کے اہلِ خانہ سے تعزیت بھی کی۔

اس حملے کے وقت دورہ نیوزی لینڈ پر موجود بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم بھی نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے النور مسجد جارہی تھی، تاہم انہوں نے بھاگ کر اپنی جان بچائی۔

سید اریب احمد کون تھا؟

مساجد پر دہشت گرد حملے میں 9 پاکستانی شہری بھی جاں بحق ہوگئے تھے جن میں سید اریب احمد بھی شامل تھے، جو ڈیڑھ ماہ قبل ہی پاکستان آئے تھے اور واپس نیوزی لینڈ لوٹے تھے۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ اریب سے چھوٹی ان کی ایک بہن ہے، وہ اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے تھے اور ملازمت کے سلسلے میں تقریباً 2 سال قبل نیوزی لینڈ چلے گئے تھے۔

ترک خبر رساں ادارے انادولو سے بات کرتے ہوئے اریب کے ماموں مظفر خان نے کہا کہ وہ ڈیڑھ ماہ قبل اپنی بہن کی منگنی کے موقع پر پاکستان آئے تھے اور اس حوالے سے نہایت خوش دکھائی دے رہے تھے۔

سید اریب احمد پیشے کے لحاظ سے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ تھے، انہیں پہلے ایک مقامی کمپنی میں ملازمت ملی جس کے بعد 2017 میں وہ نیوزی لینڈ چلے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ایسا محسوس ہوتا ہے ہمارے تمام خواب چکنا چور ہوگئے‘

ان کے والد سید ایاز احمد کا کہنا تھا کہ اریب کی موت کی خبر ہمارے لیے کسی دھماکے سے کم نہ تھی، جس پر ہمیں ابتدا میں یقین ہی نہیں آیا، کیونکہ ہمارے گمان میں نہیں تھا کہ ایسا واقعہ نیوزی لینڈ جیسے ملک میں بھی ہوسکتا ہے۔

سید اریب احمد کا تعلق متوسط گھرانے سے تھا جنہوں نے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے ٹیوشن پڑھائی جبکہ جز وقتی ملازمتیں بھی کیں لیکن کبھی اپنی تعلیم پر سمجھوتہ نہیں کیا۔

انہوں نے پاکستان کے معروف تعلیمی ادارے سے بہترین نمبروں کے ساتھ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی ڈگری حاصل کی، تعلیم مکمل کرنے کے فوراً بعد انہیں کرائسٹ چرچ میں بہترین ملازمت کی پیشکش کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ کی فضائیں اللہُ اکبر کی صدا سے گونج اٹھیں

ان کے والد کا کہنا تھا کہ اریب مکمل طور پر سیلف میڈ شخص تھے، جب انہیں نیوزی لینڈ سے ملازمت کی پیشکش ہوئی تو ہمیں لگا کہ اب ہمارے مشکل دن ختم ہوگئے، ہم اس کی کامیابی پر نہایت خوش تھے۔

آنسو پونچھتے ہوئے اریب کے والد کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں نہیں معلوم تھا کہ مستقبل نے ہمارے لیے کیا سوچ رکھا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے ہمارے تمام خواب چکنا چور ہوگئے‘۔

خیال رہے کہ سید اریب احمد اپنے خاندان کے واحد کفیل اور والدین کی اکلوتی نرینہ اولاد تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ: پارلیمنٹ میں قرآن کی تلاوت،وزیرِاعظم کا 'السلامُ علیکم' سے خطاب کا آغاز

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد میں ہونے والے حملے کے بارے میں انہیں اریب کے دفتری ساتھی نے بتایا جو ان کے ساتھ ہی مسجد گئے تھے تاہم خوش قسمتی سے وہ محفوظ رہے تھے۔

اریب کے ساتھی کو حملے میں اریب کے جاں بحق ہونے کا علم نہیں تھا لہٰذا انہوں نے والدین کو صرف یہ بتایا تھا کہ اریب حملے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔

بعدازاں 2 دن بعد جب نیوزی لینڈ میں موجود پاکستان ہائی کمشنر نے اریب کی موت کی تصدیق کی تو گویا ان کے والدین پر غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں