پاکستان میں یورپی کارسازوں کی سرمایہ کاری سست روی کا شکار

26 مارچ 2019
پاکستانی مارکیٹ میں جنوب مشرقی ایشیائی کمپنیاں اپنی گاڑیاں لا رہی ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک
پاکستانی مارکیٹ میں جنوب مشرقی ایشیائی کمپنیاں اپنی گاڑیاں لا رہی ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک

اسلام آباد: پاکستان مارکیٹ میں جہاں ایک طرف مختلف جنوب مشرقی ایشیائی کمپنیز اپنی گاڑیاں لانا شروع کر رہی ہیں تو وہیں یورپی مینوفکچررز کی سست رفتار ان کی مایوس کن دلچسپی کی طرف اشارہ کر رہی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2 یورپین برانڈز جرمنی کے وولکس ویگن اے جی اور فرانس کے رینالٹ نے 21-2016 کی آٹو پالیسی کے تحت پاکستانی مارکیٹ میں داخل ہونے میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا، تاہم اس سلسلے میں کوئی کمپنی بھی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھا سکیں۔

اس بارے میں وزارت صنعت اور پیداوار (ایم و آئی پی) کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’ رینالٹ نے فیصل آباد میں زمین حاصل کی تھی لیکن اسمبلی پلانٹ قائم کرنے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جبکہ وولکس ویگن کے مقامی شراکت داروں کا کہنا ہے کہ کمپنی نے اب بھی کراچی میں زمین کا قبضہ حاصل کرنا ہے‘۔

مزید پڑھیں: گاڑیوں کی فروخت میں کمی، آٹو شعبہ اپنی پیداوار کم کرنے پر مجبور

اس پالیسی کے تحت مارکیٹ میں داخلے کے لیے 2 درجہ بندی ہیں، پہلی ’گرین فیلڈ سرمایہ کاری‘ کے لیے جو نئی آٹوموٹو اسمبلی کی تنصیب اور مینوفکچرنگ سہولیات سے متعلق ہے جبکہ دوسری ’براؤن فیلڈ سرمایہ کاری‘ کے لیے ہے جس میں یکم جولائی 2013 سے غیر فعال مینوفکچرنگ پلانٹ یا موجودہ اسمبلی کو بحال کرنا ہے۔

پاکستان میں نسان سنی کار بنانے والی گندھارا نسان 2020 میں ’نسان کراس اوور‘ کو عالمی سطح پر متعارف کروانے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ 2020 میں مقامی سطح پر اسمبلڈ ماڈل بھی متعارف کروائے جانے کا امکان ہے۔

اسی طرح دیہان دیوان موٹر کمپنی بھی کوریا کی سیسانگ یونگ موٹر کمپنی (ایس وائی ایم سی) کے ساتھ اپنے چھوٹے کمرشل ٹرک ’شہزور‘ اور ایک ایس یو وی میں ایک گاڑی کی بحالی کے عمل پر کام کر رہی ہے۔

ایس وائی ایم سی کی جانب سے ایم او آئی پی کو ایک متحرک پلان جمع کروایا گیا تھا کہ 2019 میں ان کے اس یو ویز سامنے آجائے گی لیکن شہزور کے ساتھ کچھ تکنیکی مسائل درپیش ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی آٹو مارکیٹ میں نسان دوسرا قدم رکھنے کے لیے تیار

علاوہ ازیں ملک کے دوسرے بڑے بائک مینوفکچرر یونائیٹڈ موٹرز نے گرین فیلڈ سرمایہ کاری کے تحت پاکستان میں اپنی پہلی کار متعارف کروائی تھی، اسی طرح ریگل آٹو موبائل انڈسٹری چین کی ڈی ایس ایف کے موٹرز کے ساتھ تعاون میں لاہور میں اسمبلی پلانٹ قائم کرچکی ہے اور وہاں سے چھوٹے کمرشل ٹرک مارکیٹ میں آرہے ہیں۔

کے آئی اے لکی موٹرز نے بھی اپنا بڑا کارنیول اور کے 2700 پک اپ ٹرکس لانچ کردیے اور ان کی ایس یو وی اسمبلنگ رواں سال کے جولائی سے متوقع ہے۔

اس کے علاوہ ماسٹر موٹرز کا پورٹ قاسم پر چینی آٹومیکر چھنگن کے ساتھ اشتراک میں لگنے والا پلانٹ تکمیل کے مراحل میں ہے، جہاں کمپنی اپنی جیپ اور ایس یو وی پہلے ہی متعارف کروا چکی ہے جبکہ کاریں اور ہیوی ٹرکس رواں سال جون تک آنے کا امکان ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں