اوبر کا 4 کھرب 35 ارب روپے میں کریم کو خریدنے کا باضابطہ اعلان

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2019
معاہدے کے باوجود کریم کے سی ای او کام کرتے رہیں گے—فوٹو: بشکریہ اوبر
معاہدے کے باوجود کریم کے سی ای او کام کرتے رہیں گے—فوٹو: بشکریہ اوبر

دنیا بھر کے مختلف ممالک میں آن لائن سفری سہولیات فراہم کرنے والی کمپنی اوبر نے باضابطہ طور پر مراکش سے پاکستان تک کریم کمپنی کا کاروبار حاصل کرنے کا اعلان کردیا۔

اوبر کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا کہ اوبر اور کریم 3 ارب 10 کروڑ ڈالر (تقریباً 4 کھرب 35 ارب پاکستانی روپے سے زائد) کے معاہدے پر پہنچ گئے ہیں، جس کے تحت ایک ارب 40 کروڑ ڈالر نقد جبکہ ایک ارب 70 کروڑ ڈالر شیئرز کی صورت میں ادا کیے جائیں گے اور یہ ٹرانزیکشن آئندہ سال 2020 کی پہلی سہ ماہی تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔

آن لائن سفری سہولیات فراہم کرنے والی اوبر اپنی مشرق وسطیٰ کی حریف سمجھے جانے والی کریم کے مراکش سے پاکستان تک پھیلے بڑے متحرک، ترسیل اور ادائیگی کے کاروبار کو حاصل کرے گی۔

مزید پڑھیں: اوبر 3 ارب 10 کروڑ ڈالر میں کریم کو خریدنے کیلئے تیار

خیال رہے کہ کریم کی بڑی مارکیٹوں میں مصر، اردن، پاکستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔

اعلامیے کے مطابق اوبر کے سی ای او دارا خسرو شاہی کا کہنا تھا کہ ’یہ اوبر کے لیے بہت اہم لمحہ ہے کیونکہ ہم اپنے پلیٹ فارم کو پوری دنیا تک پھیلانے کے عمل کو جاری رکھیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’کریم مشرق وسطیٰ میں شہری نقل و حرکت کے مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کررہی ہے اور یہ خطے میں کامیاب ترین کاروبار کا آغاز کرنے والوں میں سے ایک ہے، کریم کے بانیوں کے ساتھ قریبی طور پر کام کرکے مجھے امید ہے کہ ہم دنیا کے تیزی سے ابھرتے حصوں میں صارفین اور ڈرائیورز کو غیر معمولی نتائج فراہم کرسکیں گے‘۔

سی ای او اوبر کا کہنا تھا کہ کمپنی کا ارادہ ہے کہ وہ ’کریم کے شریک بانی اور موجودہ سی ای او مدثر شیخہ کی قیادت میں کریم کو آزادانہ طور پر چلائیں‘۔

معاہدے کے بعد کریم کے آزاد اور علیحدہ آپریشن سے متعلق دارا خسروشاہی کا کہنا تھا کہ ’مشاورت کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ یہ فریم ورک ایک نہیں بلکہ 2 مضبوط برانڈ میں نئی مصنوعات اور خیالات کو اپنانے میں مدد دے گا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’وقت کے ساتھ ساتھ ہم اپنے نیٹ ورک کے حصوں کو مضبوط کرکے زیادہ متحرک طریقے سے کام کرسکتے ہیں، زیادہ گنجائش والی گاڑیاں اور ادائیگیوں جیسی نئی مصنوعات کے دائرے کو بڑھاسکتے ہیں اور خطے میں جدت کے رجحان کو مزید پروان چڑھا سکیں گے۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ مختلف ممالک میں کریم کا حصول متعلقہ اتھارٹی کی منظوری سے مشروط ہے، جو 2020 سے قبل مکمل ہونا ممکن نہیں لگتا۔

دوسری جانب کریم کے سی ای او اور شریک بانی مدثر شیخہ کا کہنا تھا کہ ’اوبر کے ساتھ ملنے سے کریم کے لوگوں کی زندگیوں کو آسان اور بہتر بنانے کے مقصد میں مزید مدد ملے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں متحرک اور وسیع انٹرنیٹ کے مواقع ہیں اور ہمارے خطے کی ڈیجیٹل مستقبل میں آگے بڑھنے کی صلاحیت ہے اور اس موقع کو سمجھنے کے لیے دارا کی قیادت میں اوبر سے بہتر شراکت دار نہیں مل سکتا تھا۔

سی ای او کریم کا مزید کہنا تھا کہ یہ ہمارے اور خطے کے لیے ایک سنگ میل کا لمحہ ہے اور مقامی اور عالمی سرمایہ کاروں کی جانب سے کاروباری افراد کے لیے وسائل کی دستیابی سے ہم خطے میں اپنے ٹیکنالوجی کے نظام کو مزید بہتر کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ پر اوبر اور کریم کا داخلہ ممنوع!

تاہم دونوں کمپنیوں کے اشتراک کے باوجود اوبر اور کریم ایک علیحدہ برانڈ کے طور پر کام کرتی رہے گی اور ’ٹیموں اور روز مرہ کے معمولات میں کچھ معمولی تبدیلیاں ہوں گی‘۔

اس معاہدے سے کریم مکمل طور پر اوبر کا ماتحت ادارہ بن جائے گا، تاہم برانڈ کا تحفظ برقرار رکھتے ہوئے کریم کے شریک بانی اور سی ای او مدثر شیخہ کریم کے کاروبار کی سربراہی کریں گے اور وہ اپنے ہی بنائے گئے بورڈ کو رپورٹ کریں گے، جس میں 3 نمائندے اوبر اور 2 کریم سے شامل ہوں گے۔

اعلامیے کے مطابق اس معاہدے کے باوجود دونوں ایپلیکیشن اوبر اور کریم آزادانہ طور پر چلتی رہیں گے اور خطے میں اپنی سروسز فراہم کرتی رہیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں