جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب کی استدعا مسترد، گرفتار ملزمان اڈیالہ جیل منتقل

جج محمد بشیر نے جعلی اکاؤنٹس کیس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی—فوٹو: شٹر اسٹاک
جج محمد بشیر نے جعلی اکاؤنٹس کیس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی—فوٹو: شٹر اسٹاک

اسلام آباد: احستاب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی استدعا مسترد کرتے ہوئے گرفتار پانچوں ملزمان کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

جج محمد بشیر نے جعلی اکاؤنٹس کیس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی جس میں نیب نے ملزمان کا ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں پیش کیا۔

نیب تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزمان سے مزید تفتیش کیلئے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مزید دیا جائے جبکہ ملزمان کے وکلا نے نیب کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کی۔

بعدازاں عدالت نے نیب کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے پانچوں ملزموں کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب کی پہلی گرفتاری، سیکریٹری کے پی ٹی گرفتار

احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت میں نیب نے آفتاب میمن، شبیر بمباٹ، حسن میمن اور جبار میمن کو پیش کیا، اس سے قبل ان تمام ملزمان کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پہلے ہی حاصل کیا جاچکا ہے۔

واضح رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس اسکینڈل میں 8 مارچ کو نیب راولپنڈی نے پہلی گرفتاری کرتے ہوئے کرپشن کے الزام میں کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سیکریٹری آفتاب میمن کو گرفتار کیا تھا جن پر 80 کروڑ روپے خوردبرد کرنے کا الزام ہے۔

آفتاب میمن کو راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں وہاں موجود نیب کے دفتر منتقل کردیا گیا تھا۔

جس کے بعد احتساب عدالت نے زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ اور جعلی اکاؤنٹس کی تحقیقات کے لیے انہیں 13 دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب نے 2 ملزمان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا

13 مارچ کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کو 21 مارچ تک دونوں ملزمان، عبدالجبار اور محمد شبیر کا جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے انہیں سندھ لینڈ یوٹیلائزیشن سیکریٹری آفتاب میمن کے ہمراہ مقررہ تاریخ پر پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

نیب کے خصوصی پراسکیوٹر واثق ملک نے عدالت کو بتایا تھا کہ دونوں ملزمان نے آفتاب میمن کے ساتھ مل کر نہ صرف پلاٹس کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی بلکہ الاٹ کئے گئے پلاٹس کو مضافاتی علاقوں سے پوش ایریا کی جانب بھی منتقل کیا جس سے قومی خزانے کو 8 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں