الیکشن کمیشن ارکان کی نامزدگی: وزیراعظم، اپوزیشن لیڈر میں مشاورت پر تنازع

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2019
سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مشاورت کی حدودقیود طے ہیں، مراسلہ — فوٹو: ڈان
سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مشاورت کی حدودقیود طے ہیں، مراسلہ — فوٹو: ڈان

قومی اسمبلی میں اپوزیش لیڈر کے آفس نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سندھ اور بلوچستان میں 3، 3 ارکان کی نامزدگی کے لیے وزیراعظم کے مراسلے کو آئین سے متصادم قرار دے دیا۔

قائد حزب اختلاف کے ڈائریکٹر محب علی پھل پوٹو نے وزیراعظم کے سیکریٹری محمد اعظم خان کو ارسال کردہ خط میں واضح کیا کہ ’شہباز شریف کو وزارت خارجہ کی جانب سے 11 مارچ کو موصول ہونے والا خط آئین کی متعلقہ شقوں کی خلاف ورزی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: 'عمران خان اور عثمان بزدار بابا شہباز شریف سے دم کروائیں'

خیال رہے کہ وزیراعظم ہاؤس سے شبہاز شریف کو لکھے گئے خط میں ای سی پی میں 3، 3 ارکان کی نامزدگی کے لیے تجاویز دی گئی تھیں، جبکہ آئین میں متعین وقت کی مدت رواں ماہ کے آغاز میں ہی پوری ہوگئی تھی۔

اپوزیشن لیڈر کے آفس سے جاری مراسلے میں واضح کیا گیا کہ ’ای سی پی کی خالی نشستوں پر تقرری کے لیے اپوزیشن لیڈر سے مشاورت میں تاخیر بھی آئین کے آرٹیکل 215 (فور) کی خلاف ورزی ہے‘۔

وزیر اعظم ہاؤس سے شبہاز شریف کو لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ ’فہرست میں اب جو نام آپ (وزیراعظم) نے بھجوائے ہیں، وہ شاہ محمود قریشی کے خط میں دیئے گئے مجوزہ ناموں سے مختلف ہیں‘۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کی گرفتاری عمران خان کے ایما پر ہوئی، نواز شریف

مراسلے میں مزید کہا گیا کہ ’2011 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مشاورت کی حدود قیود طے ہیں، تاہم اس زمرے میں عدالتی فیصلے سے رہنمائی لے سکتے ہیں‘۔

وزیراعظم کی جانب سے بلوچستان میں ای سی پی کے ارکان کے لیے سابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج امان اللہ بلوچ، وکیل منیر کاکڑ اور صوبائی حکومت میں سابق نگراں وزیر میر نوید جان بلوچ کے نام تجویز کیے گئے تھے۔

انہوں نے سندھ میں ای سی پی میں نامزدگیوں کے لیے وکیل خالد محمود صدیقی، سندھ ہائی کورٹ کے سابق جج فخر ضیا شیخ اور ریٹائرڈ انسپکٹر جنرل سندھ اقبال محمود کے نام تجویز کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی رہائی جمہوریت کے لیے نیک شگون ہے، آصف زرداری

خیال رہے کہ اس معاملے پر وزیراعظم عمران خان کو اپوزیشن جماعتوں اور قانونی ماہرین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے کیونکہ انہوں نے آئین کے خلاف ورزی کرتے ہوئے مذکورہ معاملے پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے براہ راست مشاورت سے انکار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں